حوثی بحران کو طول دے رہے ہیں: یمنی وزیر خارجہ

یمنی وزیر خارجہ ڈاکٹر احمد عوض بن مبارک (الشرق الاوسط)
یمنی وزیر خارجہ ڈاکٹر احمد عوض بن مبارک (الشرق الاوسط)
TT

حوثی بحران کو طول دے رہے ہیں: یمنی وزیر خارجہ

یمنی وزیر خارجہ ڈاکٹر احمد عوض بن مبارک (الشرق الاوسط)
یمنی وزیر خارجہ ڈاکٹر احمد عوض بن مبارک (الشرق الاوسط)

یمنی وزیر خارجہ ڈاکٹر احمد عوض بن مبارک نے تصدیق کی سعودی عرب اور سلطنت عمان کی مدد سے اقوام متحدہ کی زیر قیادت موجودہ امن کوششیں اپنے پہلے مرحلے میں ہوائی اڈے اور بندرگاہیں کھولنے اور تعز شہر کا محاصرہ ختم کرنے کے علاوہ 2014 کی فہرستوں کے مطابق ریاستی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی پر مرکوز ہیں۔

بن مبارک نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ اپنے تفصیلی انٹرویو میں زور دیا کہ یمن میں جنگ کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے سعودی عرب کے ساتھ اعلیٰ سطحی رابطے قائم ہیں۔

یمنی وزیر نے اشارہ کیا کہ امن کی راہ میں رکاوٹ حوثیوں کی مداخلت ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ حوثی ملیشیا موجودہ مرحلے کا فائدہ اٹھا کر ماحول کو خراب کرتے ہوئے مطالبات کی حد کو بڑھا کر بحران کو طول دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمنی حکومت اور حوثی گروپ کے مابین براہ راست کوئی رابطہ نہیں ہے۔ (...)

بدھ-14صفر 1445ہجری، 30 اگست 2023، شمارہ نمبر[16346]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]