عراق بجلی پیدا کرنے کے لیے جوہری ری ایکٹر قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی (ڈی پی اے)
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی (ڈی پی اے)
TT

عراق بجلی پیدا کرنے کے لیے جوہری ری ایکٹر قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے

عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی (ڈی پی اے)
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی (ڈی پی اے)

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق عراقی حکومت نے كل بدھ کے روز کہا کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی کی سربراہی میں وزارتی کونسل برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں پرامن مقاصد کے لیے جوہری ری ایکٹر کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

عراقی وزیر اعظم کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اجلاس میں "پرامن مقاصد کے لیے ایک محدود جوہری ری ایکٹر کے قیام کو شروع کرنے اور صاف برقی توانائی پیدا کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا جو توانائی کے دیگر وسائل جیسے گیس اور تیل پر انحصار كو کم کرنے میں معاون ہوگی۔"

ياد رہے کہ عراق کے بجلی کے وزیر زیاد علی فاضل نے گزشتہ جون میں اعلان کیا تھا کہ عراق 24,000 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی چوبیس گھنٹے سپلائی کو محفوظ کرنے کے لیے 34,000 میگاواٹ یومیہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

 

جمعرات-15صفر 1445ہجری، 31 اگست 2023، شمارہ نمبر[16347]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]