سلامتی کونسل نے "يونيفل" کے حوالے سے لبنان کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا

اسے كام کی آزادی کی يقين دہانی كرتے ہوئے اسے پیشگی اجازت کے بغیر "اعلانیہ اور غیر اعلانیہ" گشت کرنے کی اجازت دے دی

گزشتہ روز اسرائیل کے ساتھ سرحد کے قریب جنوبی لبنان کے شہر ناقوره میں "يونيفل" کا گشت (رائٹرز)
گزشتہ روز اسرائیل کے ساتھ سرحد کے قریب جنوبی لبنان کے شہر ناقوره میں "يونيفل" کا گشت (رائٹرز)
TT

سلامتی کونسل نے "يونيفل" کے حوالے سے لبنان کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا

گزشتہ روز اسرائیل کے ساتھ سرحد کے قریب جنوبی لبنان کے شہر ناقوره میں "يونيفل" کا گشت (رائٹرز)
گزشتہ روز اسرائیل کے ساتھ سرحد کے قریب جنوبی لبنان کے شہر ناقوره میں "يونيفل" کا گشت (رائٹرز)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کی عبوری فورس "يونيفل (UNIFIL)" کو دیئے گئے مینڈیٹ میں ترامیم کرتے ہوئے لبنان کے مطالبات کو نظر انداز کر دیا ہے۔ سلامتی کونسل نے کل جمعرات کے روز ووٹنگ کے وقت تک جاری رہنے والے "سخت" لمحات کا مشاہدہ کرتے ہوئے مذاکرات کے بعد "يونيفل" فورس کے مشن کو مزید ایک سال کے لیے تجدید کر دیا اور زور دیا کہ انہيں بلیو لائن کے اس پار "حزب اللہ" کی طرف سے بنائی گئی شوٹنگ رینجز اور سرنگوں سمیت مشتبہ مقامات تک "آزادانہ رسائی" حاصل ہے۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے قرارداد 2695 کے ترمیم شدہ ورژن پر 13 ووٹوں کی اکثریت سے ووٹ دیا، جب کہ روس اور چین نے اس میں حصہ نہیں لیا۔ جس سے امریکی خاتون مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ، برطانوی نائب مندوب جیمز کاریوکی اور اماراتی خاتون مندوب لانا نسیبہ کو راحت ملی، کیونکہ یہ فیصلہ "يونيفل" کو لبنانی حکام کی پیشگی اجازت کے بغیر "اعلانیہ اور غیر اعلانیہ گشت" کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ دوسری جانب، نسیبہ نے قرارداد میں "اسرائیلی قبضے کی واضح مذمت" نہ ہونے پر اپنی "سخت مایوسی" کا اظہار کیا۔ (...)

جمعہ-16صفر 1445ہجری، 01 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16348]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]