اسرائیل کی "فلسطینی تعلیمی نصاب کے خلاف اپنی جنگ" کی تجدید

سیکورٹی اہلکاروں نے القدس میں اسکول جاتے ہوئے بچوں سے کتابیں ضبط کر لیں

القدس کے اسکولوں میں ستمبر 2022 میں نصاب کی اسرائیلائزیشن (وفا) کو مسترد کرنے پر ہڑتال ہوئی تھی۔
القدس کے اسکولوں میں ستمبر 2022 میں نصاب کی اسرائیلائزیشن (وفا) کو مسترد کرنے پر ہڑتال ہوئی تھی۔
TT

اسرائیل کی "فلسطینی تعلیمی نصاب کے خلاف اپنی جنگ" کی تجدید

القدس کے اسکولوں میں ستمبر 2022 میں نصاب کی اسرائیلائزیشن (وفا) کو مسترد کرنے پر ہڑتال ہوئی تھی۔
القدس کے اسکولوں میں ستمبر 2022 میں نصاب کی اسرائیلائزیشن (وفا) کو مسترد کرنے پر ہڑتال ہوئی تھی۔

اسرائیل نے "فلسطینی تعلیمی نصاب کے خلاف جنگ" کی تجدید کرتے ہوئے تعلیمی سال، جو اگلے اتوار کو باقاعدہ طور پر شروع ہو رہا ہے، کے آغاز سے قبل القدس کے اسکولوں پر ایک پیشگی جنگ مسلط كر دی ہے۔

اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں نے کل جمعرات کے روز القدس میں پرانے شہر کے ایک اسکول کی طرف جاتی ہوئی ایک کار کو روکا، جو بظاہر ہتھیاروں، منشیات، یا کسی دوسرے اسمگل شدہ سامان کی تفتيش کرنا تھی، اور انہوں نے نصابی کتابیں ضبط کرلیں اور پھر ڈرائیور اور اسکول کے ایک ملازم کو گرفتار کرلیا۔

القدس گورنریٹ کے ایک میڈیا ترجمان نے جو کچھ ہوا اسے "فلسطینیوں کے تعلیم اور اپنے خصوصی نصاب کے انتخاب کے حق پر حملہ" قرار دیا۔

گورنریٹ نے خبردار کیا کہ "قابض فورسز" القدس میں عرب نصاب کو اور اسکولوں کو یہودی بنانے کی کوشش کر رہی ہے، جس کی ہرگز اجازت نہیں ديں گے۔ (...)

جمعہ-16صفر 1445ہجری، 01 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16348]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]