اگر ہم نے جنگ کو حل نہ کیا تو سوڈان خطرے میں ہے: البرہان

انہوں نے کہا کہ پولیس صورتحال کو محفوظ بنانے اور جرائم کے مرتکب افراد کا احتساب کرنے کے لیے تیار ہے

البرہان نے کل پورٹ سوڈان کے ایک محلے کا دورہ کیا (اے ایف پی)
البرہان نے کل پورٹ سوڈان کے ایک محلے کا دورہ کیا (اے ایف پی)
TT

اگر ہم نے جنگ کو حل نہ کیا تو سوڈان خطرے میں ہے: البرہان

البرہان نے کل پورٹ سوڈان کے ایک محلے کا دورہ کیا (اے ایف پی)
البرہان نے کل پورٹ سوڈان کے ایک محلے کا دورہ کیا (اے ایف پی)

سوڈانی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان نے کہا ہے کہ سوڈان كی سرزمین کی وحدت اس وقت تک خطرے میں ہے جب تک ان کی افواج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان جنگ ختم نہیں ہو جاتی۔ البرہان نے کل جمعرات کے روز پورٹ سوڈان کے شہر میں پولیس فورسز سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "اس وقت جاری جنگ کو مطلوبہ رفتار سے حل نہیں کیا جاتا تو يہ سوڈان کے ٹوٹنے کا سبب بن سکتی ہے اور اس کے اتحاد کو تباہ کر سکتی ہے۔"

خيال رہے كہ البرہان رواں ہفتے کے آغاز میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کی جانب سے آرمی جنرل کمانڈ میں اپنے ہیڈ کوارٹر کے محاصرے سے فرار ہونے کے بعد متبادل دارالحکومت پورٹ سوڈان پہنچے تھے۔ جب كہ بتایا گیا ہےکہ ان کا اخراج معاہدہ طے پانے پر ہے، لیکن انہوں نے بحریہ کے سپاہیوں سے خطاب میں کہا کہ وہ کسی "غدار" سے مصافحہ نہیں کریں گے۔ جس کی وضاحت اس طرح کی گئی کہ وہ آخر تک جنگ لڑیں گے اور کسی قسم کے مذاکرات کو قبول نہیں کریں گے۔ تاہم، مصر کے ایک مختصر دورے کے دوران جس کے دوران، انہوں نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی، انہوں نے یہ بیان دیا کہ فوج اقتدار میں رہنے کی خواہش نہیں رکھتی اور وہ جنگ کو روکنے کے لیے تیار ہے۔

اس کا ثبوت واضح ہے کہ سوڈانی پولیس اگلے مرحلے کو محفوظ بنانے کے لیے تیار ہے اور جنگ کے بعد کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ سال 15 اپریل کو جنگ میں پہلی گولی چلنے کے بعد سے ریاست خرطوم سے پولیس مکمل طور پر غائب ہے اور اس کے ہیڈ کوارٹر کو مکمل طور پر خالی کرا لیا گیا تھا۔ جب کہ اس پر "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے کنٹرول سنبهال ليا تھا جو کہ بھی ہے، لیکن پولیس ابھی بھی فوج کے زیر کنٹرول شہروں اور ریاستوں میں کام کر رہی ہے۔(...)

جمعہ-16صفر 1445ہجری، 01 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16348]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]