سوڈان میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان ام درمان اور نیالا میں شہریوں پر بمباری کرنے کے الزامات کا تبادلہ

سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جاری لڑائیوں کے درمیان سوڈانی ریاست شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر کا ایک تباہ شدہ علاقہ )اے ایف پی)
سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جاری لڑائیوں کے درمیان سوڈانی ریاست شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر کا ایک تباہ شدہ علاقہ )اے ایف پی)
TT

سوڈان میں فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان ام درمان اور نیالا میں شہریوں پر بمباری کرنے کے الزامات کا تبادلہ

سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جاری لڑائیوں کے درمیان سوڈانی ریاست شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر کا ایک تباہ شدہ علاقہ )اے ایف پی)
سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جاری لڑائیوں کے درمیان سوڈانی ریاست شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر کا ایک تباہ شدہ علاقہ )اے ایف پی)

کل اتوار کے روز سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے ایک دوسرے پر شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کرنے کے الزامات کا تبادلہ کیا، جس کے نتیجے میں ام درمان اور نیالا میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

"عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کی رپورٹ کے مطابق، فوج نے کل شام ایک بیان میں کہا کہ "ریپڈ سپورٹ" فورسز کی طرف سے شمالی ام درمان کے علاقوں پر کی جانے والی گولہ باری میں 13 شہری مارے گئے۔ جب کہ فوج نے اس گولہ باری کو "ریپڈ سپورٹ" ملیشیا کی جانب سے ریاست کے خلاف بغاوت کے بعد بار بار جنگی جرائم قرار دیا۔"

دوسری جانب، "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے فوج پر الزام عائد کیا کہ اس نے جنوبی دارفور ریاست کے شہر نیالا پر بمباری کے دوران 14 افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کر دیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ سوڈانی فوج کے جنگی طیاروں نے "نیالا شہر کے آبادی والے علاقوں پر بمباری کرکے انہیں خون کے تالاب، قتل گاہ تبدیل کر دیا ہے۔"

علاوہ ازیں، دونوں اطراف نے کل انجینئرنگ کور کے علاقے اور ام درمان کے متعدد محلوں میں توپ خانے سے گولہ باری کا تبادلہ کیا۔(...)

پیر-19 صفر 1445ہجری، 04 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16351]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]