حمیدتی کو امید ہے کہ فوج کے ساتھ جنگ "عنقریب ختم" ہو جائے گی: سوڈان

محمد حمدان دقلو (اے ایف پی)
محمد حمدان دقلو (اے ایف پی)
TT

حمیدتی کو امید ہے کہ فوج کے ساتھ جنگ "عنقریب ختم" ہو جائے گی: سوڈان

محمد حمدان دقلو (اے ایف پی)
محمد حمدان دقلو (اے ایف پی)

سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو (حمیدتی) نے ان کی فورسز کی جانب سے قیدیوں کو ہلاک کرنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کل پیر کے روز کہا کہ ان کی فورسز جو فوج کے خلاف جنگ لڑ رہی ہیں، یہ "بہت جلد ختم ہو جائے گی۔"

حمیدتی نے ایک آڈیو ریکارڈنگ میں فوجی افسران اور سپاہیوں سے کہا کہ وہ اس میں شامل ہو جائیں جسے انہوں نے "عوام کی پسند" قرار دیتے ہوئے کہا کہ  "ہم سوڈانی فوج کے جنرل کمانڈ اور انجینئرنگ کور میں موجود افراد سے کہتے ہیں کہ فوج سے باہر نکلو، ہم آپ کا استقبال کریں گے۔"

حمیدتی نے نشاندہی کی کہ ان کی فورسز کے پاس ٹینک اور توپ جیسے بھاری ہتھیار اور جنگی طیارے نہیں ہیں، ان  کے پاس صرف فوج سے حاصل شدہ کچھ ہتھیار ہیں۔

انہوں نے کہا: "ہم آخری سپاہی تک اور تمام سوڈانیوں میں جمہوریت لانے تک سوڈان اور اپنا دفاع کریں گے۔"

یاد رہے کہ گذشتہ اپریل میں دونوں فریقوں کے درمیان ہفتوں کی کشیدگی کے بعد 15 اپریل کو فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان جنگ چھڑ گئی تھی۔ (...)

منگل-20 صفر 1445ہجری، 05 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16352]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]