حميدتی کے بھائی پر امریکی پابندیاں عائد

واشنگٹن کا مظالم کے مرتکب افراد کا احتساب کرنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عہد

سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے نائب کمانڈر عبدالرحیم حمدان دقلو (مقامی میڈیا)
سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے نائب کمانڈر عبدالرحیم حمدان دقلو (مقامی میڈیا)
TT

حميدتی کے بھائی پر امریکی پابندیاں عائد

سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے نائب کمانڈر عبدالرحیم حمدان دقلو (مقامی میڈیا)
سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے نائب کمانڈر عبدالرحیم حمدان دقلو (مقامی میڈیا)

سوڈان میں جاری جنگ پر پہلے امریکی ردعمل کے طور پر امریکی وزارت خزانہ نے کل بدھ کے روز سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے نائب کمانڈر عبدالرحیم حمدان دقلو پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا، جو کہ ان خلاف ورزیوں کی وجہ سے ہے جو دارفور کے علاقے میں تشدد کی کاروائیوں سميت سنگین حملوں کے ارتکاب کے سبب ہے۔

جب کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ام درمان میں لڑائیاں جاری ہیں، جس میں ایک خوفناک قتل عام دیکھا گیا جب شہر کے بہت سے محلوں کو نشانہ بناتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ اور توپ خانے کی بمباری کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

امریکی اقدام بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے: کیونکہ ان پابندیوں میں تنازع کا دوسرا فریق شامل نہیں ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ فیلڈ رپورٹس کے مطابق، اس نے بھی خلاف ورزیاں کی ہیں۔

عبدالرحیم دقلو "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے کمانڈر محمد حمدان دقلو کے بھائی ہیں، جنہیں حميدتی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ نے کہا کہ دقلو پر عائد پابندیاں ان کی "ریپڈ سپورٹ" فورسز کی قیادت کی وجہ سے ہیں، جسے امریکہ "ایک ایسا ادارہ قرار دیتا ہے جس کے ارکان شہریوں کے قتل عام، نسلی قتل اور جنسی تشدد کے علاوہ پرتشدد کاروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شريک ہیں۔" (...)

 

جمعرات-22 صفر 1445ہجری، 07 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16354]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]