"الشرق الاوسط" لبنان میں شامی مہاجرین کی "اسمگلنگ" پر نظر رکھے ہوئے ہے

پچھلے سال 7 جولائی کو لبنان کے علاقے بر الیاس میں بے گھر شامیوں کے کیمپ میں بچے (اے پی)
پچھلے سال 7 جولائی کو لبنان کے علاقے بر الیاس میں بے گھر شامیوں کے کیمپ میں بچے (اے پی)
TT

"الشرق الاوسط" لبنان میں شامی مہاجرین کی "اسمگلنگ" پر نظر رکھے ہوئے ہے

پچھلے سال 7 جولائی کو لبنان کے علاقے بر الیاس میں بے گھر شامیوں کے کیمپ میں بچے (اے پی)
پچھلے سال 7 جولائی کو لبنان کے علاقے بر الیاس میں بے گھر شامیوں کے کیمپ میں بچے (اے پی)

"الشرق الاوسط" کی مشرقی لبنان کے علاقے البقاع میں ایک تحقیق کے مطابق، وہ نئے بے گھر شامیوں کی آمد پر نظر رکھے ہوئے ہے، جو اپنے ملک کی مشکل زندگی اور معاشی حالات سے راہ فرار اختيار كرتے ہوئے اسمگلنگ کے ذریعے لبنان کی سرزمین میں داخل ہوتے ہیں، کيونکہ ان کے ملک کو سیکیورٹی صورت حال کے بعد اب معاشی حالات کے سبب نقل مکانی کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے۔

یہ بے گھر شامی لوگ اسمگلروں سے رابطہ کرتے ہیں جو انہیں خفیہ اور غیر قانونی راستوں سے انہیں لبنانی سرزمین میں لے جاتے ہیں، جب کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے لبنان کے اندرونی علاقوں میں سیاسی اور سیکورٹی الرٹ کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ حالیہ ہفتوں میں شدت اختیار کرنے والے اس رجحان کو روکا جا سکے۔

24 سالہ ایک شامی نوجوان "فادی۔ ش" نے مشرقی لبنان بعلبیک میں غیر قانونی طور پر پہنچنے کے بعد "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ، سپر مارکیٹ سے کھانا خریدنے کے لیے اس کی جیب میں صرف ایک ڈالر تھا۔ حمص سے لبنان کے علاقے البقاع تک اس کے نقل مکانی کے سفر نے اس کی تمام صلاحیتوں کو ختم کر دیا، اور اس کے 100 ڈالر ختم کر دیئے جو اس کے چچا نے اسے اسمگلر کو لبنان پہنچانے کے لیے بھیجا تھا، جہاں وہ کام کی تلاش کا ارادہ رکھتا ہے۔(...)

جمعرات-22 صفر 1445ہجری، 07 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16354]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]