خلیجی ممالک ایران کے ساتھ تعلقات کے نئے دور کے خواہش مند ہیں

تعاون کونسل نے تصدیق کی کہ الدرہ فیلڈ صرف سعودی-کویت کی مشترکہ ملکیت ہے

ریاض میں تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ کے صدر دفتر میں خلیجی وزارتی اجلاس سے قبل ایک گروپ فوٹو (SPA)
ریاض میں تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ کے صدر دفتر میں خلیجی وزارتی اجلاس سے قبل ایک گروپ فوٹو (SPA)
TT

خلیجی ممالک ایران کے ساتھ تعلقات کے نئے دور کے خواہش مند ہیں

ریاض میں تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ کے صدر دفتر میں خلیجی وزارتی اجلاس سے قبل ایک گروپ فوٹو (SPA)
ریاض میں تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ کے صدر دفتر میں خلیجی وزارتی اجلاس سے قبل ایک گروپ فوٹو (SPA)

جمعرات کو خلیجی وزارتی کونسل نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کیے گئے اقدامات کا خیرمقدم کیا، جس میں دونوں ممالک کے سفیر اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے مشترکہ مفادات اور باہمی احترام پر مبنی ایک نئے مرحلے کے آغاز کے منتظر ہیں۔

کونسل نے ریاض میں اپنے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سپریم کونسل کے 43ویں اجلاس میں کیے گئے فیصلوں اور اچھی ہمسائیگی، باہمی احترام اور قوانین اور معاہدوں میں بین الاقوامی اصولوں کے ساتھ مکمل وابستگی کے ذریعے انہیں مضبوط بنانے کی بنیادوں پر توثیق کی، جو اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، پرامن طريقوں اور براہ راست بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل، طاقت کے استعمال یا دھمکی نہ دینے اور خطے میں سلامتی، استحکام اور امن کے تحفظ کی ضمانت پر توجہ مركوز رکهنے کی يقين دہانی کی۔

کونسل نے پرامن استعمال کے لیے درکار یورینیم کی افزودگی کی شرح سے تجاوز نہ کرنے کے ایران کے عزم کی اہمیت اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ مکمل تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خلیجی ریاستوں کی جانب سے اس سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا اور اس ضمن میں تمام علاقائی و بین الاقوامی مذاکرات، بات چیت اور اجلاسوں میں اس کی شرکت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں ایرانی جوہری پروگرام کے علاوہ اس کے تمام سلامتی کے مسائل اور خدشات کو شامل کیا جائے، جس سے مشترکہ مقاصد و مفادات کے حصول میں مدد ملے۔

کونسل نے خطے میں سمندری سیکیورٹی، آبی گزرگاہوں کو برقرار رکھنے اور خلیجی ریاستوں میں سمندری نقل و جركت، بین الاقوامی تجارت اور تیل کی تنصیبات کے لیے خطرے کا باعث بننے والے امور کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ (...)

جمعہ-23 صفر 1445ہجری، 08 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16355]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]