"سمندری طوفان ڈینیل" سے مشرقی لیبیا میں درنہ، شحات اور البیضا کو آفت زدہ علاقے قرار دینے کا اعلان

درنہ میں سمندری طوفان سے ہونے والی تباہی کا منظر (اے ایف پی)
درنہ میں سمندری طوفان سے ہونے والی تباہی کا منظر (اے ایف پی)
TT

"سمندری طوفان ڈینیل" سے مشرقی لیبیا میں درنہ، شحات اور البیضا کو آفت زدہ علاقے قرار دینے کا اعلان

درنہ میں سمندری طوفان سے ہونے والی تباہی کا منظر (اے ایف پی)
درنہ میں سمندری طوفان سے ہونے والی تباہی کا منظر (اے ایف پی)

لیبیا کی صدارتی کونسل نے پیر کے روز جاری بیان میں اعلان کیا کہ مشرق میں درنہ، شحات اور البیضا کے علاقے طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے تباہی کے شکار علاقے ہیں۔بیان میں کہا: "ہم ذمہ داری کے احساس اور آفت کے سنگین اثرات کے پیش نظر اس علاقے کو آفت زدہ علاقہ قرار دیتے ہیں اور ہم برادر و دوست ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے مدد اور تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔"خیال رہے کہ "سمندری طوفان ڈینیئل" گزشتہ دو دنوں کے دوران لیبیا سے ٹکرایا اور ملک کے مشرق کے کئی شہروں بالخصوص البیضاء، شحات اور درنہ کو سیلاب میں ڈبو دیا۔لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان احمد المسماری نے آج تصدیق کی کہ ملک کے مشرق میں سمندری طوفان اور سخت طوفانی بارشوں کے نتیجے میں ایک بڑی تعداد میں لوگ متاثرین اور لاپتہ ہوگئے ہیں۔المسماری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صرف درنہ شہر میں ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں پانچ سے چھ ہزار کے درمیان افراد لاپتہ ہیں اور یہ تعداد بہت زیادہ حد تک بڑھ سکتی ہے۔



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]