مراکش کے وزیر انصاف پارلیمانی کمیٹی کے سامنے متبادل تعزیرات پیش کر رہے ہیں

مراکش کے وزیر انصاف عبداللطیف وہبی (الشرق الاوسط)
مراکش کے وزیر انصاف عبداللطیف وہبی (الشرق الاوسط)
TT

مراکش کے وزیر انصاف پارلیمانی کمیٹی کے سامنے متبادل تعزیرات پیش کر رہے ہیں

مراکش کے وزیر انصاف عبداللطیف وہبی (الشرق الاوسط)
مراکش کے وزیر انصاف عبداللطیف وہبی (الشرق الاوسط)

مراکش کے وزیر انصاف عبداللطیف وہبی نے کہا ہے کہ سزا کے متبادل قانون کے مسودے کا مقصد جیلوں میں قیدیوں کی بھیڑ کو کم کرنا ہے، کیونکہ ملک میں قیدیوں کی تعداد تقریباً 1 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے تقریباً نصف احتياطی زير حراست ہیں۔

كل منگل کے روز وہبی نے ایوان نمائندگان (پارلیمنٹ کا پہلا ایوان) کی انصاف اور قانون سازی کمیٹی کے سامنے قید کی متبادل سزاؤں سے متعلق اپنے مسودہ قانون کو پیش کرنے کے دوران وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان سزاؤں میں عمومی مفادات، الیکٹرانک نگرانی اور الکحل، منشیات، اور سائیکو ٹراپک مادوں کی لت میں پڑے افراد کی بحالی یا علاج کے اقدامات کو لازم قرار دینا شامل ہے۔

متبادل سزاؤں میں دیگر پابندی کے اقدامات بھی شامل ہیں، جیسے کہ متاثرہ شخص کے قریب نہ جانا، پولیس سروسز اور رائل جنڈرمیری کی نگرانی کے تابع ہونا اور تربیت کے مرحلے سے گزرنا وغیرہ۔ علاوہ ازیں، بحالی انصاف کے فریم ورک میں جرم کے نتیجے میں نقصان کا ازالہ بھی سزا میں شامل کیا گیا ہے۔

مسودہ قانون میں "قید کی سزا خریدنے" کی شرط کے بارے میں ایک شق مسودہ قانون سے نکال لی گئی ہے، جسے حکومت نے پہلے منظور کیا تھا۔ وہبی نے کہا کہ اس شق کے تحت جسے سزا سنائی گئی ہو اسے اجازت ہے کہ وہ قید کے ایام خرید سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، "قید کا ہر دن 3,000 درہم (300 ڈالر) میں خریدا جا سکتا ہے۔" (...)

بدھ-28 صفر 1445ہجری، 13 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16360]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]