سمندری طوفان "ڈینیل" سے متاثرہ ہلاکتوں اور لاپتہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی

درنہ  کے محلوں اور چوکوں میں سمندری طوفان "ڈینیئل" سے ہونے والی تباہی کے مناظر (اے پی)
درنہ کے محلوں اور چوکوں میں سمندری طوفان "ڈینیئل" سے ہونے والی تباہی کے مناظر (اے پی)
TT

سمندری طوفان "ڈینیل" سے متاثرہ ہلاکتوں اور لاپتہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی

درنہ  کے محلوں اور چوکوں میں سمندری طوفان "ڈینیئل" سے ہونے والی تباہی کے مناظر (اے پی)
درنہ کے محلوں اور چوکوں میں سمندری طوفان "ڈینیئل" سے ہونے والی تباہی کے مناظر (اے پی)

سمندری طوفان "ڈینیئل" کی وجہ سے مشرقی لیبیا کے شہروں میں آنے والے سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں اور لاپتہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے لیبیا کی اس آزمائش کی کھڑی میں مدد کے لیے عرب اور بین الاقوامی یکجہتی کی لہر پیدا ہوئی ہے۔

لیبیا میں اقوام متحدہ کے بچوں کی تنظیم (یونیسیف) کے دفتر نے منگل کے روز کہا کہ حالیہ دنوں میں مشرقی لیبیا سے ٹکرانے والے سمندری طوفان "ڈینیئل" کے نتیجے میں 5,000 سے زیادہ افراد لقمہ اجل بنے اور 10 ہزار افراد لاپتہ ہو گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے دفتر نے " X " پلیٹ فارم (سابقہ ​​ٹویٹر) پر ایک ٹویٹ میں مزید کہا: "مشرقی لیبیا میں سمندری طوفان ڈینیئل کے نتائج گہرے ہیں۔ 5,000 سے زیادہ لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور 10 ہزار لوگ ابھی تک لاپتہ ہیں، جب کہ کمیونٹیز کو 20,000 بے گھر لوگوں کی مدد کے لیے چیلنجز کا سامنا ہے۔"

اسی ضمن میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے کہا کہ سمندری طوفان "ڈینیئل" نے لیبیا کے اہم انفراسٹرکچر اور ہزاروں مکانات کو تباہ کر دیا اور بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔

دفتر نے " X " پلیٹ فارم (سابقہ ​​ٹویٹر) پر مزید کہا کہ سمندری طوفان کی وجہ سے 20,000 لوگوں کے بے گھر ہونے کی اطلاعات ہیں۔(...)

بدھ-28 صفر 1445ہجری، 13 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16360]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]