مراکش کے زلزلہ میں زندہ بچ جانے کی امید ختم ہو جانے کے باوجود تلاش کی کارروائیاں جاری ہیں

مراکش کے شہر ویرکان میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے دوران 12 ستمبر 2023 کو رہائشی افراد منہدم عمارت سے ایک ریفریجریٹر ہٹا رہے ہیں (ای پی اے)
مراکش کے شہر ویرکان میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے دوران 12 ستمبر 2023 کو رہائشی افراد منہدم عمارت سے ایک ریفریجریٹر ہٹا رہے ہیں (ای پی اے)
TT

مراکش کے زلزلہ میں زندہ بچ جانے کی امید ختم ہو جانے کے باوجود تلاش کی کارروائیاں جاری ہیں

مراکش کے شہر ویرکان میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے دوران 12 ستمبر 2023 کو رہائشی افراد منہدم عمارت سے ایک ریفریجریٹر ہٹا رہے ہیں (ای پی اے)
مراکش کے شہر ویرکان میں زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے دوران 12 ستمبر 2023 کو رہائشی افراد منہدم عمارت سے ایک ریفریجریٹر ہٹا رہے ہیں (ای پی اے)

مراکش میں تباہ کن زلزلےمیں تقریباً 2,900 افراد کی ہلاکت کے 72 گھنٹے سے زیادہ کے گزر جانے کے بعد زندہ بچ جانے کی امیدیں ختم ہونے کے باوجود لوگوں کی تلاش اور ان کے خاندانوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔ دریں اثنا، بین الاقوامی ریڈ کراس نے فوری امداد کے لیے 100 ملین ڈالر سے زیادہ جمع کرنے کی اپیل کی ہے۔

فرانسیسی پریس ایجنسی کے مطابق، مراکش میں ریسکیو اہلکار، غیر ملکی ٹیموں اور رضاکاروں کے تعاون سے تلاش کی کارروائیوں کو تیز کرنے اور اپنے گھروں سے محروم ہونے والے سینکڑوں خاندانوں کو پناہ فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جب کہ بچ جانے والوں کے چہروں پر تشویش کے آثار واضح ہیں، جنہوں نے مراکش سے جنوب کی جانب تقریباً 80 کلومیٹر دور ملک کے وسط میں تباہ شدہ گاؤں دوزرو میں اپنے معمولی ذرائع سے وقتی طور پر پناہ گاہوں کا انتظام کیا ہے۔

"ہمیں بدترین خوف ہے"

اسی گاؤں کے 36 سالہ اسماعیل اوبلا کہتے ہیں: "ہمارا خیال کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہم زیادہ دیر تک کھلے آسمان تلے نہیں رہ سکتے۔ موسمی حالات بہت سخت ہیں اور موسم سرما کے قریب آتے ہی ہمیں بدترین حالات کا خدشہ ہے۔"

اسماعیل نے اس زلزلے میں اپنے تین بچوں، جن کی عمر 8 سال سے زیادہ نہیں تھی، اپنی حاملہ بیوی اور اپنی ماں کو کھو دیا ہے۔

گاؤں کے ایک اور زندہ بچ جانے والے 61 سالہ شخص حسین بنحمو نے تصدیق کی کہ: "ہم چاہتے ہیں کہ معاملات کو جلد از جلد حل کیا جائے۔ ہم نے سب کچھ کھو دیا ہے، یہاں تک کہ مویشی بھی... اور ہم نے اپنے ہاتھوں سے مردوں کو نکالا ہے۔" (...)

بدھ-28 صفر 1445ہجری، 13 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16360]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]