لیبیا میں سمندری طوفان سے مرنے والوں کی تعداد 5000 سے تجاوز کر گئی

گزشتہ روز سمندری طوفان کے نتیجے میں درنہ میں ہونے والی تباہی کا منظر (رائٹرز)
گزشتہ روز سمندری طوفان کے نتیجے میں درنہ میں ہونے والی تباہی کا منظر (رائٹرز)
TT

لیبیا میں سمندری طوفان سے مرنے والوں کی تعداد 5000 سے تجاوز کر گئی

گزشتہ روز سمندری طوفان کے نتیجے میں درنہ میں ہونے والی تباہی کا منظر (رائٹرز)
گزشتہ روز سمندری طوفان کے نتیجے میں درنہ میں ہونے والی تباہی کا منظر (رائٹرز)

لیبیا کے شہر درنہ میں بحیرہ روم کے کنارے لوگ لہروں کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ان کے رشتہ داروں کی لاشیں واپس لے آئیں، جنہیں گزشتہ اتوار کو سمندری طوفان "ڈینیئل" بہا لے گیا تھا۔ جب کہ ہلال احمر کی امدادی ٹیمیں جب بھی سمندر سے کسی لاش کو پکڑتی ہیں تو لوگ اس کی شناخت کی امید پر اس کے گرد جمع ہو جاتے ہیں۔

درنہ میں شہریوں کی جانب سے بڑی تعداد میں لاشوں کی موجودگی کی شکایات کی جا رہی ہیں کہ انہیں وہاں سے اٹھایا جائے جب کہ سمندر کی لہریں دیگر درجنوں افراد کی لاشوں کو واپس پھینک رہی ہے، دریں اثنا مشرقی لیبیا میں "تباہی" کا مشاہدہ کرنے والے شہروں سے وسیع پیمانے پر نقل مکانی بھی کی جا رہی ہے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے بتایا کہ تقریباً 36,000 افراد بے گھر ہوگئے ہیں جن میں سے 30 صرف درنہ میں ہیں اور باقی افراد بن غازی اور درنہ کے درمیان واقع البیضا اور المخیلی شہروں میں ہیں۔

البیضاء میڈیکل سینٹر کے ڈائریکٹر عبدالرحیم مازق کے مطابق، بین الاقوامی تنظیم نے تصدیق کی ہے کہ "ہلاکتوں کی تعداد کی ابھی تک غیر حتمی ہے،" کیونکہ "استحکام" حکومت میں وزارت داخلہ کے میڈیا اہلکار محمد ابو لموشہ کے مطابق، درنہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 5,300 کے درمیان ہے، اور جب کہ سیلاب سے متاثرہ دیگر شہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار ہے۔(...)

جمعرات-29 صفر 1445ہجری، 14 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16361]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]