سوڈان میں اقوام متحدہ کے ایلچی نے استعفیٰ دے دیا اور خانہ جنگی سے خبردار کیا

البرہان نے انقرہ میں اردگان سے ملاقات کی

پرتھیس نے سوڈان میں خانہ جنگی سے خبردار کیا (اقوام متحدہ)
پرتھیس نے سوڈان میں خانہ جنگی سے خبردار کیا (اقوام متحدہ)
TT

سوڈان میں اقوام متحدہ کے ایلچی نے استعفیٰ دے دیا اور خانہ جنگی سے خبردار کیا

پرتھیس نے سوڈان میں خانہ جنگی سے خبردار کیا (اقوام متحدہ)
پرتھیس نے سوڈان میں خانہ جنگی سے خبردار کیا (اقوام متحدہ)

سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی وولکر پرتھیس نے کل اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جو کہ یہاں جاری بحران کی شدت کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ عرب افریقی ملک سوڈان تقریباً پانچ ماہ سے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں مسلح افواج اور لیفٹیننٹ جنرل محمد حمدان دقلو المعروف "حمیدتی" کی زیر قیادت "ریپڈ سپورٹ فورسز" کے درمیان لڑائی کا شکار ہے۔

پرتھیس، جو سوڈان میں عبوری مرحلے کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ کے مربوط مشن (UNITAMS) کے سربراہ بھی ہیں، نے "ناپسندیدہ شخص" تصور کیے جانے کے تین ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد سلامتی کونسل کے اراکین کو مطلع کیا کہ وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس سے کہا ہے کہ وہ انہیں "اس فرض سے فارغ کر دیں"، انہوں نے متنبہ کیا کہ "دو فوجی اداروں کے درمیان جو تصادم شروع ہوا تھا وہ ایک جامع خانہ جنگی میں بدل سکتا ہے۔"

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور میں آپریشنز اور ایڈووکیسی ڈویژن کی ڈائریکٹر ایڈم وسورنو نے بھی کہا کہ "یہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے کہ پانچ ماہ کی وحشیانہ جنگ کے بعد (...) سوڈان اور اس کے عوام کو سخت اور المناک بحران کا سامنا ہے اور جنگ اور بیماریوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے شہری مر رہے ہیں۔" انہوں نے خبردار کیا کہ "چھ ملین سے زیادہ لوگ اب قحط سے صرف ایک قدم دور ہیں۔" (...)

جمعرات-29 صفر 1445ہجری، 14 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16361]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]