ریاض صنعاء کے وفد کو یمنی امن مذاکرات مکمل کرنے کی دعوت دے رہا ہے

سفیر آل جابر گزشتہ اپریل میں صنعاء کے دورے کے دوران (الشرق الاوسط)
سفیر آل جابر گزشتہ اپریل میں صنعاء کے دورے کے دوران (الشرق الاوسط)
TT

ریاض صنعاء کے وفد کو یمنی امن مذاکرات مکمل کرنے کی دعوت دے رہا ہے

سفیر آل جابر گزشتہ اپریل میں صنعاء کے دورے کے دوران (الشرق الاوسط)
سفیر آل جابر گزشتہ اپریل میں صنعاء کے دورے کے دوران (الشرق الاوسط)

ریاض نے صنعاء کے ایک وفد کو دعوت دی ہے کہ وہ مارچ 2021 میں اعلان کردہ سعودی اقدام کی بنیاد پر باہمی ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کو مکمل کرنے کے لئے اس کا دورہ کرے۔

یہ دعوت یمن میں ایک مستقل اور جامع جنگ بندی اور پائیدار سیاسی حل، جو تمام یمنی فریقوں کے لیے قابل قبول ہو، تک پہنچنے کے لیے سعودی عرب اور سلطنت عمان کی کوششوں کے تسلسل کے ضمن میں سامنے آئی ہے۔

یہ دعوت یمن میں مملکت کے سفیر محمد آل جابر کی سربراہی میں سعودی فریق کی طرف سے 8 سے 13 اپریل کے دوران صنعاء میں سلطنت عمان کی شرکت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں اور بات چیت کے تسلسل کے طور پر سامنے آئی ہے۔

سفیر آل جابر نے تصدیق کی کہ ان کے دورہ صنعا کا مقصد جنگ بندی کو مستحکم کرنا، قیدیوں کے تبادلے کے عمل کی حمایت کرنا اور یمن میں ایک جامع و پائیدار سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے یمنی اجزاء کے درمیان بات چیت کی راہوں پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت اور عوام کئی دہائیوں سے جاری یمن کے بدترین سیاسی و اقتصادی حالات اور بحرانوں میں 2011 سے اپنے یمنی بھائیوں کی جانب سے سلامتی، استحکام اور اقتصادی خوشحالی کی بحالی اور عوام کی امنگوں کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

جمعہ-30 صفر 1445ہجری، 15 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16362]

 



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]