مراکش کے شاہی دیوان کا زلزلے سے متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری مالی امداد کا اعلان

یتیم بچوں کی فوری دیکھ بھال اور انہیں "قوم کے زير کفالت" ہونے کا درجہ دیا

مراکش کے بادشاہ کا حکومت کے کچھ ارکان کے ساتھ ملاقات کا منظر (ایم اے پی)
مراکش کے بادشاہ کا حکومت کے کچھ ارکان کے ساتھ ملاقات کا منظر (ایم اے پی)
TT

مراکش کے شاہی دیوان کا زلزلے سے متاثرہ خاندانوں کے لیے فوری مالی امداد کا اعلان

مراکش کے بادشاہ کا حکومت کے کچھ ارکان کے ساتھ ملاقات کا منظر (ایم اے پی)
مراکش کے بادشاہ کا حکومت کے کچھ ارکان کے ساتھ ملاقات کا منظر (ایم اے پی)

مراکش کے شاہی دیوان نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ جمعہ کو آنے والے زلزلے سے متاثر ہونے والے پانچ صوبوں میں 50 ہزار مکانات مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہوگئے تھے چنانچہ ریاست ان متاثرہ خاندانوں کو 30 ہزار درہم (3 ہزار ڈالر) کی ہنگامی امداد فراہم کرے گی۔ جب کہ مکمل طور پر منہدم ہونے والے گھروں کے لیے 140,000 درہم (14,000 ڈالر) کی براہ راست مالی امداد فراہم کی جائے گی اور جزوی طور پر منہدم ہونے والے گھروں کی بحالی کے کاموں کے لیے 80،000 درہم (8،000 ڈالر) فراہم کیے جائیں گے۔ اسی طرح یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو بچے اپنے اہل خانہ کو کھو چکے ہیں اور وسائل سے محروم ہیں ان یتیم بچوں کی فوری کفالت کے لیے ان كا شمار کیا جائے اور انہیں قوم کے زير كفالت ہونے کا درجہ دیا جائے گا۔

شاہ محمد ششم نے جمعرات کے روز رباط کے شاہی محل میں ایک ورکنگ میٹنگ کی صدارت کی، جس کا مقصد متاثرہ افراد کی بحالی اور زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد کی دیکھ بھال کے لئے ہنگامی پروگرام کو فعال کرنا تھا، جو 9 ستمبر کو شاہ محمد ششم کی زير صدارت ورکنگ سیشن کے دوران دی گئی شاہی ہدایات کا جائزہ لينے سے متعلق تھا۔ (...)

جمعہ-30 صفر 1445ہجری، 15 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16362]

 



کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
TT

کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیا

کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)
کویتی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ)...(کونا)

کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]