حمیدتی اتھارٹی کے قیام کی دھمکی دے رہے ہیں جس کا دارالحکومت خرطوم ہوگا

اگر البرہان نے مشرقی سوڈان میں حکومت بنائی

"ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو "حمیدتی" (اے پی)
"ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو "حمیدتی" (اے پی)
TT

حمیدتی اتھارٹی کے قیام کی دھمکی دے رہے ہیں جس کا دارالحکومت خرطوم ہوگا

"ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو "حمیدتی" (اے پی)
"ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو "حمیدتی" (اے پی)

"ریپڈ سپورٹ فورسز" کے کمانڈر محمد حمدان دقلو "حمیدتی" نے دھمکی دی ہے کہ اگر فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان ملک کے مشرقی حصے میں پورٹ سوڈان میں "جنگی حکومت" کے قیام کا اعلان کیا، یا اگر ان کے مخالف البرہان "جھوٹے" صدر کی حیثیت سے اپنے عہدے پر قائم رہتے ہیں تو وہ اپنی افواج کے زیر کنٹرول علاقوں اور دارالحکومت "خرطوم" میں اپنی حکومت بنانے کا اعلان کر دیں گے۔

حمیدتی نے گزشتہ روز پلیٹ فارم (ایکس) پر اپنے صفحے پر شائع ہونے والے ایک آڈیو پیغام میں کہا، اگر باقیات، یعنی صدر البشیر کی حکومت کے حامی اور اسلام پسند، پورٹ سوڈان میں حکومت تشکیل دیتے ہیں تو وہ فوری طور پر اپنے وسیع کنٹرول والے علاقوں میں ایک حقیقی اتھارٹی تشکیل دینے کے لئے وسیع مشاورت کا آغاز کریں گے اور قومی دارالحکومت خرطوم اس کا دارالحکومت ہوگا، اور اس میں کسی متبادل دارالحکومت کی تشکیل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

حمیدتی نے وضاحت کی کہ: "وہ سب پورٹ سوڈان میں جمع ہوئے، جس میں نیشنل کانگریس بھی شامل تھی، اور ان کے ساتھ وہ لوگ تھے جو انصاف کی جیلوں سے بھاگ رہے تھے اور یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ وہ ایک جائز اتھارٹی ہیں۔" انہوں نے البرہان کا جنرل کمانڈ سے پورٹ سوڈان منتقل ہونے کے بعد غیر ملکی دوروں پر تبصرہ کرتے ہوٗے کہا کہ یہ "سربراہ مملکت کی نقالی کرنے کی کوشش ہے حالانکہ ان کے پاس اسکا کوئی جواز نہیں ہے۔" 

جمعہ-30 صفر 1445ہجری، 15 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16362]

 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]