"ریپڈ سپورٹ" کا فوج کے ہیڈ کوارٹر اور جنرل کمانڈ پر حملہ

جو کہ حمیدتی کی جانب سے خرطوم میں حکومت بنانے کی دھمکی دیئے جانے کے بعد ہے

صدر موسیوینی ہفتہ کے روز عنتیبی میں سوڈانی فوج کے کمانڈر کا خیرمقدم کرتے ہوئے ("X" پر یوگنڈا کے صدر کی ویب سائٹ)
صدر موسیوینی ہفتہ کے روز عنتیبی میں سوڈانی فوج کے کمانڈر کا خیرمقدم کرتے ہوئے ("X" پر یوگنڈا کے صدر کی ویب سائٹ)
TT

"ریپڈ سپورٹ" کا فوج کے ہیڈ کوارٹر اور جنرل کمانڈ پر حملہ

صدر موسیوینی ہفتہ کے روز عنتیبی میں سوڈانی فوج کے کمانڈر کا خیرمقدم کرتے ہوئے ("X" پر یوگنڈا کے صدر کی ویب سائٹ)
صدر موسیوینی ہفتہ کے روز عنتیبی میں سوڈانی فوج کے کمانڈر کا خیرمقدم کرتے ہوئے ("X" پر یوگنڈا کے صدر کی ویب سائٹ)

"ریپڈ سپورٹ" فورسز نے فوج کے اہم ترین فوجی مقامات کو کنٹرول کرنے کی اپنی بھرپور کوششوں کے دوران کل ہفتے کے روز سوڈانی فوج کے 3 مرکزی ہیڈکوارٹرز پر سخت حملے شروع کیے۔

وسطی خرطوم میں سوڈانی فوج کے ہیڈ کوارٹر سے متصل علاقوں کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہوں نے "زوردار بمباری کی آوازیں" سنیں اور "کمانڈ سے سیاہ دھویں کے بہت زیادہ بادل اٹھتے ہوئے" دیکھائی دیئے اور اس لڑائی کو "علاقے میں جنگ کے مہینوں کے دوران کی سب سے زیادہ شدید لڑائی" قرار دیا۔

پرتشدد جھڑپوں کا آغاز "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے صبح سویرے آرمی ہیڈ کوارٹر پر حملے کے بعد ہوا، جہاں فوج کے اعلیٰ افسران چھپے ہوئے ہیں جن میں ڈپٹی کمانڈر انچیف شمس الدین کباشی اور اعلیٰ افسران شامل ہیں۔ دریں اثنا، سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے کہ فوج نے حملے کو پسپا کر دیا ہے اور "ریپڈ سپورٹ" کی صفوں میں بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ (...)

اتوار-02 ربیع الاول 1445ہجری، 17 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16364]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]