سوڈان میں فوجی کمانڈ کی لڑائی خرطوم کے مرکز کو جلا رہی ہے

سوڈان میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی "النیل" کا ٹاور کل فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان ہونے والی شدید لڑائیوں کے دوران جل رہا ہے (اے ایف پی)
سوڈان میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی "النیل" کا ٹاور کل فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان ہونے والی شدید لڑائیوں کے دوران جل رہا ہے (اے ایف پی)
TT

سوڈان میں فوجی کمانڈ کی لڑائی خرطوم کے مرکز کو جلا رہی ہے

سوڈان میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی "النیل" کا ٹاور کل فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان ہونے والی شدید لڑائیوں کے دوران جل رہا ہے (اے ایف پی)
سوڈان میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی "النیل" کا ٹاور کل فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان ہونے والی شدید لڑائیوں کے دوران جل رہا ہے (اے ایف پی)

کل سوڈان میں "ریپڈ سپورٹ" فورسز نے دارالحکومت خرطوم کے وسط میں سوڈانی فوج کی جنرل کمانڈ کے ہیڈکوارٹر پر دوسرے روز بھی اپنے سخت حملے جاری رکھے، اور شہر کے وسط میں کئی بلند عمارتوں سے شعلے بلند ہوتے رہے۔ فوج کی "جنرل کمانڈ" کے قریب کے رہائشیوں نے بتایا کہ "ہیڈ کوارٹر کے ارد گرد پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جن میں ہر قسم کے بھاری ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا گیا، جس کے سبب خرطوم کے مرکز میں بڑی آگ بھڑک اٹھی۔"

خیال رہے کہ جنرل کمانڈ ہیڈکوارٹر کے آس پاس کی لڑائی دو ہفتوں تک نسبتاً پرسکون رہنے کے بعد ہفتے کے روز دوبارہ شروع ہوگئی تھی، اور ان جھڑپوں کی وجہ سے دارالحکومت کے وسط میں مشہور مقامات سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگ گئی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ویڈیو کلپس، جس کی تصدیق فرانسیسی پریس ایجنسی نے کی ہے، میں مشہور عمارتوں سے آگ کے شعلے بلند ہوتے ہوئے دکھائی دیئے، خاص طور پر وہ ٹاور جس میں ملک کی سب سے بڑی تیل کمپنی "النیل" کا ہیڈ کوارٹر اور دفاتر موجود ہیں۔ اہرام کے ڈیزائن والی شیشے کے فرنٹ سے مزین یہ عمارت دارالحکومت کے سب سے نمایاں علامات میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔ ویڈیو کلپس میں اسے تقریباً مکمل طور پر جلتا ہوا دکھایا گیا ہے، کیونکہ اٹھتے ہوئے دھوئیں نے سیاہ رنگ کی ایک تہہ سے اسے ڈھانپ لیا تھا اور گہرے سیاہ دھوئیں کے بادلوں نے شہر کے آسمان کو ڈھانپ لیا تھا۔

جیسا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ وسطی خرطوم میں کئی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور چلنے والی گولیاں ان کی دیواروں میں گھس گئیں ہیں۔

پیر-03 ربیع الاول 1445ہجری، 18 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16365]



غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
TT

غزہ میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک

غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں دھواں اٹھ رہا ہے (ای پی اے)

فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے کل اتوار کے روز اطلاع دی کہ غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزویدہ اور دیر البلح کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں 70 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

سرکاری ایجنسی نے کہا کہ بمباری کے نتیجے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ جب کہ اسرائیل کی غزہ شہر پر بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الہوی اور شیخ عجلین کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں، ایجنسی کی اطلاع کے مطابق خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 ہلاک شدگان کی لاشیں ہسپتالوں میں پہنچی ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے آج صبح سویرے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کے ذریعے یہاں کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی پر مجبوری کر رہی ہے۔

ایجنسی نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے دیئے گئے بیان کو نقل کیا، انہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسے نہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری کاروائی کی ضرورت ہے۔"

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]