حوثی وفد مشاورت کے لیے صنعاء واپس پہنچ گیا

محمد عبدالسلام نے "الشرق الاوسط" کو کہا کہ "ماحول مثبت تھا۔"

یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر گزشتہ اپریل میں صنعاء کے دورے کے دوران (الشرق الاوسط)
یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر گزشتہ اپریل میں صنعاء کے دورے کے دوران (الشرق الاوسط)
TT

حوثی وفد مشاورت کے لیے صنعاء واپس پہنچ گیا

یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر گزشتہ اپریل میں صنعاء کے دورے کے دوران (الشرق الاوسط)
یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر گزشتہ اپریل میں صنعاء کے دورے کے دوران (الشرق الاوسط)

حوثی وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے "الشراق الاوسط" کو انکشاف کیا کہ سعودی دارالحکومت ریاض میں وفد کی گزشتہ پانچ دنوں کے دوران ہونے والی بات چیت "مثبت" رہی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ قیادت سے مشاورت کے لیے منگل کی شام صنعاء واپس آئے ہیں۔

عبدالسلام نے واضح کیا کہ ریاض پہنچنے پر وفد نے سعودی فریق کے ساتھ وسیع ملاقاتیں کیں، جس میں انہوں نے اختلاف کے مسائل پر قابو پانے کے لیے کچھ آپشنز اور متبادل امور پر تبادلہ خیال کیا، جن پر پچھلا دور رک گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم اسے مشاورت کے لیے قیادت کو پیش کریں گے جس سے تنخواہوں کی فراہمی کو تیز کرنے میں مدد ملے گی اور ہماری یمنی عوام جس انسانی صورتحال سے دوچار ہیں اس سے نمٹنے میں مدد ملے گی، یہ اقدام ایک منصفانہ، جامع اور پائیدار حل کی طرف لے جاتا ہے۔"

حوثی وفد کے سربراہ نے یہ کہتے ہوئے گفتگو جاری رکھی کہ: "ماحول مثبت تھا۔" جب کہ انہوں نے بات چیت کے اگلے دور کی تاریخ اور مقام کے بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے معذرت کرتے ہوئے مزید کہا: "ہم نے ابھی تک ان تفصیلات پر بات نہیں کی۔"

دوسری جانب ایک خلیجی ذریعہ نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ اس بات چیت کے دوران خاص طور پر انسانی مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے امید کی فضا قائم رہی۔ انہوں نے مزید کہا: "امید کی فضا غالب رہی اور ہمیں توقع ہے کہ یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک یمن کی قانونی حیثیت انسانی مسائل کو حل کرنے کے لیے صنعا کے وفد کے ساتھ ایک معاہدے تک نہیں پہنچ جاتی، اور ہمیں اس بارے میں مثبت پیش رفت نظر آتی ہے۔"

خیال رہے کہ حوثی وفد گزشتہ جمعرات کے روز عمانی وفد کے ہمراہ ریاض پہنچا جو کہ تقریباً 9 سال کی جنگ کے بعد یمن میں جنگ کے خاتمے اور امن کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کے ضمن میں ہے۔ (...)

بدھ-05 ربیع الاول 1445ہجری، 20 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16367]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]