میقاتی "الشرق الاوسط" سے: "بری کی گفتگو" سب کے لیے ایک راستہ ہے

انہوں نے اصلاحات کی منظوری میں تاخیر کا ذمہ دار عیسائی سیاسی قوتوں کو ٹھہرایا

لبنانی حکومت کے "ایکس" اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر جس میں میقاتی نیویارک میں ہیں
لبنانی حکومت کے "ایکس" اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر جس میں میقاتی نیویارک میں ہیں
TT

میقاتی "الشرق الاوسط" سے: "بری کی گفتگو" سب کے لیے ایک راستہ ہے

لبنانی حکومت کے "ایکس" اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر جس میں میقاتی نیویارک میں ہیں
لبنانی حکومت کے "ایکس" اکاؤنٹ سے لی گئی تصویر جس میں میقاتی نیویارک میں ہیں

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے عالمی برادری اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے مطلوبہ اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر کا ذمہ دار عیسائی سیاسی قوتوں کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے اصلاحاتی قوانین کا مسودہ مکمل کیا اور انہیں ایوان نمائندگان میں بھیج دیا، جس پر عیسائی سیاسی قوتیں قانون سازی کرنے کے لیے اجلاس بلانے سے انکار کرتی ہیں،  جو کہ صدارتی عہدہ کے خالی ہونے کی روشنی میں ہے کیونکہ یہ صدر کے انتخاب کو ہر چیز پر ترجیح دیتی ہیں۔

انہوں نے صدر جمہویہ کے انتخاب کو "بحرانوں کے حل کی شروعات" قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کی طرف سے اعلان کردہ بات چیت کے اقدام کو صدر کے انتخاب کے لیے یکے بعد دیگرے اجلاسوں کے بعد "سب کے لیے نکلنے کا راستہ" قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ بری کی لبنانیوں کو ڈائیلاگ کی کال پر لبنانی فائل سے متعلق پانچ رکنی کمیٹی اس کا جواب دے گی۔ (...)

بدھ-05 ربیع الاول 1445ہجری، 20 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16367]

 

 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]