لبنان میں امریکی سفارت خانے پر فائرنگ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا

بیروت میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے گزشتہ جون میں اپنی نئی عمارت کی تقسیم کی گئی تصویر (آرکائیو)

صورة وزّعتها السفارة الأميركية في بيروت يونيو الماضي لمبناها الجديد (أرشيفية)
صورة وزّعتها السفارة الأميركية في بيروت يونيو الماضي لمبناها الجديد (أرشيفية)
TT

لبنان میں امریکی سفارت خانے پر فائرنگ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا

صورة وزّعتها السفارة الأميركية في بيروت يونيو الماضي لمبناها الجديد (أرشيفية)
صورة وزّعتها السفارة الأميركية في بيروت يونيو الماضي لمبناها الجديد (أرشيفية)

لبنان میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان جیک نیلسن نے کہا کہ کل بدھ کے روز سفارت خانے پر فائرنگ کی گئی، تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید کہا: "مقامی وقت کے مطابق رات 10:37 بجے امریکی سفارت خانے کے داخلی دروازے کے قریب چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی اطلاع ملی۔"

لبنان میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے وضاحت کی کہ، "کوئی زخمی نہیں ہوا، اور ہماری تنصیبات محفوظ ہیں اور ہم میزبان ملک کے قانون نافذ کرنے والے حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔"

جمعرات-06 ربیع الاول 1445ہجری، 21 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16368]

 

 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]