امریکہ نے عراق کو برباد کر دیا اور ایران اس کا ساتھی ہے اور بائیڈن المالکی سے چمٹے ہوئے ہیں: علاوی

سابق عراقی وزیر اعظم نے "الشرق الاوسط" کو البعث پارٹی، صدام کے ساتھ اور قبضے کے بعد عراق کے ساتھ اپنے سفر کے بارے میں بتایا (3)

سابق عراقی وزیر اعظم ایاد علاوی (غیتی)
سابق عراقی وزیر اعظم ایاد علاوی (غیتی)
TT

امریکہ نے عراق کو برباد کر دیا اور ایران اس کا ساتھی ہے اور بائیڈن المالکی سے چمٹے ہوئے ہیں: علاوی

سابق عراقی وزیر اعظم ایاد علاوی (غیتی)
سابق عراقی وزیر اعظم ایاد علاوی (غیتی)

جب امریکہ نے عراق پر قبضہ کیا تو عرب حیران و پریشان ہوگئے چنانچہ قبضے کی حمایت کے الزام سے بچنے کے لیے انہوں نے عراقی سرزمین سے دور رہنے کا انتخاب کیا۔ تو ایران نے عربوں کی اس غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مغرب نواز عراقی حکومت کے قیام کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔ اس نے حملے میں سہولت فراہم کی لیکن عدم استحکام میں جلدی کی، جسے امریکی نیا جمہوری عراق بنانے کے لیے مشروط کر رہے تھے۔ اسی طرح ایران نے عراقی فوج کی تحلیل اور البعث پارٹی کو ختم کرنے سے متعلق واشنگٹن کے خطرناک فیصلوں سے بھی فائدہ اٹھایا اور عراق کی ریاست کے خاتمے کے بعد دوبارہ شروع سے اس کی تعمیر کرنے کی صلاحیت کے بارے میں دھوکہ میں رکھا۔

میں نے صدر جلال طالبانی سے جو تہران کے دورے سے واپس آرہے تھے پوچھا کہ ایران دراصل امریکہ سے چاہتا کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہ افغانستان سے لے کر لبنان تک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے جو کہا اس کی وضاحت کی کہ: "ایران یہ نہیں کہتا کہ وہ حصہ چاہتا ہے، بلکہ یہ کہتا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتا ہے، دشمنی اور محاصرے کا خاتمہ چاہتا ہے اور امریکہ میں موجود ایرانی سرمائے کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔ وہ تصدیق کرتا ہے کہ اس نے افغانستان میں امریکہ کی مدد کی، لیکن اسے سنمار جیسا انعام ملا (یعنی انعام میں سزا ملی)۔ ایک بار ایرانی وزیر خارجہ منوشہر متقی نے اس گھر (طالبانی کے ہیڈ کوارٹر) میں مجھ سے کہا: "اپنے دوست، امریکی سفیر، زلمے خلیل زاد کو بتاؤ - جو اس وقت بغداد میں سفیر تھے - امریکی ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ ہم نے عراق کو صدام سے آزادی کرانے میں مدد کی، ہم نے گورننگ کونسل اور جمہوریہ کے صدر کے انتخاب کی حمایت کی اور امریکیوں کی جانب سے عراق میں قائم کی گئی نئی صورت حال کی ہم نے حمایت کی۔ کوئی ایسا کام نہیں ہے جو امریکیوں نے کیا ہو اور ہم ننے اس کی حمایت نہ کی ہو، چنانچہ اپنے دوست سے کہو: وہ ہم سے مزید کیا چاہتے ہیں؟ میں نے یہ الفاظ خلیل زاد تک پہنچائے تو انہوں نے مجھ سے کہا: "ہم عراق میں استحکام اور سلامتی چاہتے ہیں۔" (...)

منگل-11 ربیع الاول 1445ہجری، 26 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16373]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]