بیروت میں امریکی سفارت خانے پر فائرنگ کرنے والے کو گرفتار کر لیا گیا ہے: لبنان

انفارمیشن ڈویژن نے بیروت کے جنوبی نواحی علاقے میں ان کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا

بیروت میں امریکی سفارت خانہ (رائٹرز)
بیروت میں امریکی سفارت خانہ (رائٹرز)
TT

بیروت میں امریکی سفارت خانے پر فائرنگ کرنے والے کو گرفتار کر لیا گیا ہے: لبنان

بیروت میں امریکی سفارت خانہ (رائٹرز)
بیروت میں امریکی سفارت خانہ (رائٹرز)

لبنان کے ایک سیکورٹی ذریعے نے " الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ داخلی سیکورٹی فورسز کے شعبہ معلومات نے گزشتہ ہفتے عوکر میں امریکی سفارت خانے کی عمارت پر فائرنگ کرنے والے مسلح شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔

ذرائع نے وضاحت کی کہ حملہ آور تیس سالہ ایک لبنانی شخص تھا جس کا نام بتانے سے ذرائع نے گریز کیا۔ ذرائع نے نشاندہی کی کہ اس وقت فوجی عدالت کے سرکاری کمشنر جسٹس فادی عقیقی کی نگرانی میں زیر حراست شخص سے تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ اس کے اس اقدام کے پس منظر کے بارے میں جانا جا سکے کہ اس کے پیچھے کون ہے اور آیا اس کاروائی میں اس کے ساتھ کوئی اور بھی شریک ہے۔

معلومات کےمطابق 1997 میں پیدا ہونے والے اس مسلح شخص کا تعلق جنوبی بیروت کے مضافاتی علاقے برج البراجنہ سے ہے اور اس نے پچھلے سال پبلک سیکیورٹی سینٹر پر بھی فائرنگ کی تھی جس کا اس پر مقدمہ چل رہا تھا۔

شعبہ معلومات استعمال شدہ ہتھیار اور جس موٹر سائیکل پر وہ سوار تھا اسے ضبط کرنے میں کامیاب رہا ہے۔(...)

منگل-11 ربیع الاول 1445ہجری، 26 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16373]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]