شامی کیمپوں سے خواتین اور بچوں کی واپسی کے "کسی انتظام" کے بارے میں آسٹریلوی حکومت کی جانب سے تردید

روج کیمپ میں بچے (الشرق الاوسط)
روج کیمپ میں بچے (الشرق الاوسط)
TT

شامی کیمپوں سے خواتین اور بچوں کی واپسی کے "کسی انتظام" کے بارے میں آسٹریلوی حکومت کی جانب سے تردید

روج کیمپ میں بچے (الشرق الاوسط)
روج کیمپ میں بچے (الشرق الاوسط)

برطانوی "گارڈین" کی ایک رپورٹ کے مطابق، آسٹریلوی حکومت نے وفاقی عدالت کو بتایا ہے کہ شام کے حراستی کیمپوں سے ("داعشی" فیملیز کی) آسٹریلوی خواتین اور بچوں کی وطن واپسی کے لیے "کوئی انتظام نہیں" ہے۔ جب کہ سرکاری خط و کتابت سے ظاہر ہوتا ہے کہ "خواتین اور بچوں کے مزید گروپوں کو وطن واپس بھیجنے کا منصوبہ موجود ہے۔"

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا میں "سیو دی چلڈرن" نامی تنظیم شمال مشرقی شام کے کیمپوں میں زیر حراست 11 آسٹریلوی خواتین اور ان کے 20 بچوں کے سرپرست کے طور پر کام کر رہی ہے۔ اخبار کے مطابق "سیو دی چلڈرن" نامی تنظیم نے شامی کیمپوں سے خواتین اور بچوں کی پچھلی بار کی کامیاب واپسی کے آپریشن اور شام میں حکام کی جانب سے آسٹریلوی باشندوں کی واپسی کی منظوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عدالت میں دلیل دی کہ آسٹریلیا کا اپنے شہریوں کی حراست سے متعلق اصل کنٹرول ہے۔

خیال رہے کہ یہ متعلقہ آسٹریلوی خواتین اور بچے شمال مشرقی شام کے "روج" کیمپ میں پچھلے 4 سال سے نظر بند ہیں جو "تنظیم داعش" کے ان آسٹریلوی جنگجوؤں کی بیوائیں، بیویاں اور بچے ہیں جو ہلاک کر دیئے گئے یا قید میں ہیں۔ جب کہ ان خواتین میں سے کسی پر الزام نہیں ہے، لیکن آسٹریلیا واپس آنے پر کچھ خواتین کو الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ (...)

 

بدھ-12 ربیع الاول 1445ہجری، 27 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16374]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]