سوڈان میں البرہان حکومتی وزارتوں کو فوج کے کمانڈروں کی زیر نگرانی کر رہے ہیں

آرمی کمانڈر کے لیک ہونے والے خطاب پر تنازع اور سوالات

سوڈان کے آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
سوڈان کے آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
TT

سوڈان میں البرہان حکومتی وزارتوں کو فوج کے کمانڈروں کی زیر نگرانی کر رہے ہیں

سوڈان کے آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)
سوڈان کے آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان (اے ایف پی)

سوڈان کی خود مختاری کونسل کے سربراہ اور سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان کے نام سے لیک ہونے والے ایک خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انہوں نے وزارتوں اور سرکاری اداروں کو خود مختار کونسل کے رکن فوجی کمانڈروں کی زیر نگرانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس میں: ان کے فوجی نائب، لیفٹیننٹ جنرل شمس الدین کباشی، ان کے معاون، لیفٹیننٹ جنرل یاسر العطا اور لیفٹیننٹ جنرل ابراہیم جابر اور خود مختاری کونسل میں ان کے نائب، مالک عقار شامل ہیں۔

ان کی پیروی کے مطابق، یہ تقسیم ایگزیکٹو اتھارٹی کی وزارتوں پر کونسل کے اراکین کی نگرانی میں 25 اکتوبر 2021 کی بغاوت کے بعد ہوئی، جس میں مستعفی وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔

لیک ہونے والے خط پر خود مختاری کونسل کے سیکرٹری جنرل محمد الغالی نے دستخط کیے تھے اور یہ نامزد وزیر اعظم عثمان حسین عثمان کی جانب بھیجا گیا تھا۔ 11 ستمبر کو جاری ہونے والے اس خط میں ہدایات دی گئیں کہ خود مختاری کونسل کے دو ارکان، الہادی ادریس اور الطاہر حجر کو الگ کر دیا جائے کیونکہ انہوں نے فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان جاری جنگ پر غیر جانبدارانہ موقف اختیار کیا تھا۔ (...)

جمعرات-13 ربیع الاول 1445ہجری، 28 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16375]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]