غزہ کے شمال مغرب میں "حماس" کے ٹھکانے پر اسرائیلی حملہ

اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس فائر کر رہی ہے (اے ایف پی)
اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس فائر کر رہی ہے (اے ایف پی)
TT

غزہ کے شمال مغرب میں "حماس" کے ٹھکانے پر اسرائیلی حملہ

اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس فائر کر رہی ہے (اے ایف پی)
اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں فلسطینی مظاہرین پر آنسو گیس فائر کر رہی ہے (اے ایف پی)

عینی شاہدین نے "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کو تصدیق کی ہے کہ ایک اسرائیلی جاسوس طیارے نے غزہ شہر کے شمال مغرب میں تحریک "حماس" کے ایک فوجی مقام پر دو میزائل داغے۔

اسرائیلی چینل "12" نے کہا ہے کہ "ایک فوجی ہیلی کاپٹر نے سرحد پر ہونے والے واقعات کے جواب میں غزہ میں حملہ کیا ہے۔"

جب کہ اس سے قبل کل غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے اعلان کیا تھا کہ پٹی کے مشرق میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے دو فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔

عینی شاہدین نے ایجنسی کو بتایا کہ خان یونس اور غزہ شہروں کے مشرق میں سرحد پر مظاہروں کے دوران فلسطینی نوجوانوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ہیں۔

عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ مظاہرین کی جانب سے آتش گیر غبارے چھوڑے گئے اور ٹائروں کو آگ لگائی گئی جب کہ اسرائیلی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر گیس بم اور دھاتی گولیاں برسائیں۔

جمعرات-13 ربیع الاول 1445ہجری، 28 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16375]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]