خلیج تعاون کونسل اور پاکستان کے درمیان آزادانہ تجارت کے ابتدائی معاہدے پر دستخط

خلیج کی عرب ریاستوں کی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدیوی (رائٹرز)
خلیج کی عرب ریاستوں کی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدیوی (رائٹرز)
TT

خلیج تعاون کونسل اور پاکستان کے درمیان آزادانہ تجارت کے ابتدائی معاہدے پر دستخط

خلیج کی عرب ریاستوں کی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدیوی (رائٹرز)
خلیج کی عرب ریاستوں کی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدیوی (رائٹرز)

خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدیوی نے تصدیق کی ہے کہ خلیج تعاون کونسل اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان آزادانہ تجارت کا یہ ابتدائی معاہدہ ممالک اور بین الاقوامی بلاکس کے ساتھ تجارتی تعلقات اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت کے اعتراف میں ہے۔

یہ  کل ریاض میں خلیج تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ کے دفتر میں ان کی پاکستانی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز کے ساتھ خیلج تعاون کونسل اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان آزادانہ تجارت کے ابتدائی معاہدے پر دستخط کے دوران سامنے آئی۔

البدیوی نے نشاندہی کی کہ یہ تاریخی اقتصادی معاہدہ باہمی تعاون میں ایک اہم موڑ شمار ہوتا ہے جو دونوں فریقوں کے مشترکہ مفادات کو پورا کرتے ہوئے ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ممالک کے درمیان قریبی تعاون کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کونسل کے رکن ممالک اور دیگر ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کے امکانات کو کھولنے اور بڑھانے کے مقصد کے ساتھ آزادانہ تجارت کے لیے مذاکرات کے امور کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ (...)

جمعہ-14 ربیع الاول 1445ہجری، 29 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16376]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]