سوڈان میں بشیر دور کے ایک رہنما پر امریکی پابندیاں

حمیدتی - البرہان ملاقات، مذاکرات سے مشروط ہے: عزت

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن (اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن (اے ایف پی)
TT

سوڈان میں بشیر دور کے ایک رہنما پر امریکی پابندیاں

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن (اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن (اے ایف پی)

کل جمعرات کے روز امریکہ نے سوڈان کے سابق وزیر خارجہ علی کرتی پر پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ ملک میں کئی مہینوں سے جاری تنازعے کو ختم کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

حالیہ وقت میں کرتی سوڈان میں اسلامی تحریک کے سکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہیں اور جب کہ معزول صدر عمر البشیر کے دور میں 2010 سے 2015 کے درمیان وزارت خارجہ کا عہدہ سنبھال رہے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تحریک "ایک انتہا پسند گروپ ہے جو سوڈان میں جمہوری منتقلی کی فعال انداز میں مخالفت کرتا ہے۔"

امریکی وزیر نے نشاندہی کی کہ 2019 میں فوجی بغاوت کے ذریعے البشیر کی برطرفی کے بعد، کرتی نے عبداللہ حمدوک کی سربراہی میں شہری قیادت والی عبوری حکومت کو "کمزور کرنے کی کوششوں" کی قیادت کی۔

اسی طرح واشنگٹن نے کرتی پر یہ بھی الزام لگایا کہ وہ سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے درمیان اپریل کے وسط سے شروع ہونے والی لڑائیوں میں پرامن معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کے راہ میں رکاوٹ ہیں۔

سوڈان میں وسیع پیمانے پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ملک میں جنگ بھڑکانے کے پیچھے کرتی اور ان کی تحریک کے ایک انتہا پسند ونگ کا ہاتھ ہے اور تحریک کی یہ عسکری ونگ فوج میں گھس کر امن تک رسائی کو روک رہی ہے۔ (...)

جمعہ-14 ربیع الاول 1445ہجری، 29 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16376]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]