شام کی کراسنگ بار بار اثر و رسوخ کے تنازعات کو جنم دے رہی ہے

ترکی اور گورنریٹ ادلب کے درمیان جلفاجوز کراسنگ (باب الھوا) ... اور حالیہ وقت میں اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے داخلے کے لیے کھلا ہوا دروازہ
ترکی اور گورنریٹ ادلب کے درمیان جلفاجوز کراسنگ (باب الھوا) ... اور حالیہ وقت میں اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے داخلے کے لیے کھلا ہوا دروازہ
TT

شام کی کراسنگ بار بار اثر و رسوخ کے تنازعات کو جنم دے رہی ہے

ترکی اور گورنریٹ ادلب کے درمیان جلفاجوز کراسنگ (باب الھوا) ... اور حالیہ وقت میں اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے داخلے کے لیے کھلا ہوا دروازہ
ترکی اور گورنریٹ ادلب کے درمیان جلفاجوز کراسنگ (باب الھوا) ... اور حالیہ وقت میں اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے داخلے کے لیے کھلا ہوا دروازہ

"سیرین لبریشن فرنٹ" کا "الحمران" کراسنگ کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کے سبب شام میں بار بار اثر و رسوخ کی خاطر جنم لینے والے تنازعات کی جانب توجہ مبذول ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ منبج میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز (SDF) کی "منبج ملٹری کونسل" کے زیر کنٹرول علاقوں اور حلب کے مشرقی مضافاتی علاقے جرابلس شہر میں ترکی کی حمایت یافتہ نام نہاد "سیرین نیشنل آرمی" کے زیر کنٹرول علاقوں کو جوڑنے والی اسٹریٹجک کراسنگ کو "سیرین لبریشن فرنٹ" کنٹرول کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔

ترکی کی حمایت یافتہ "سلطان مراد" ڈویژن اور "سیرین لبریشن" کے اتحادی دھڑے "احرار عولان" کے درمیان شمالی اور مشرقی حلب میں کئی محوروں پر جھڑپیں پھوٹ پڑیں، جو کہ "سیرین لبریشن" اور محمد رمی المعروف "ابو حیدر مسکنہ" کی قیادت میں "گرینڈ بلاک" گروپ کے درمیان اسی طرح کی جھڑپوں کے بعد ہے۔ محمد رمی ترکی کی حمایت یافتہ "سیرین نیشنل آرمی" کی سیکنڈ ونگ کے ایک لیڈر ہیں، جس کا "الحمران" کراسنگ پر کنٹرول ہے۔ (...)

جمعہ-14 ربیع الاول 1445ہجری، 29 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16376]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]