تیونس کی حکومت اپنے ملازمین کے کاموں کا "مکمل آڈٹ" کر رہی ہے

مبصرین کا خیال ہے کہ اس اقدام کے پیچھے "سیاسی اہداف" ہیں

تیونس کے صدر قیس سعید فیلڈ ٹور کے دوران (تیونس کی صدارت)
تیونس کے صدر قیس سعید فیلڈ ٹور کے دوران (تیونس کی صدارت)
TT

تیونس کی حکومت اپنے ملازمین کے کاموں کا "مکمل آڈٹ" کر رہی ہے

تیونس کے صدر قیس سعید فیلڈ ٹور کے دوران (تیونس کی صدارت)
تیونس کے صدر قیس سعید فیلڈ ٹور کے دوران (تیونس کی صدارت)

تیونس کی حکومت ایک "جامع آڈٹ مہم" کی قیادت کرتی رہی جو 14 جنوری 2011 (تیونس کے آنجہانی صدر زین العابدین بن علی کی برطرفی کی تاریخ) سے لے کر 25 جولائی 2021 تک، (موجودہ صدر قیس سعید کی "النہضہ موومنٹ" کی حکومت سے برطرفی کی تاریخ) کے دوران سرکاری ملازمتوں میں ہونے والی بھرتیوں اور انضمام کے تمام کاموں کی نگرانی کر رہی ہے۔

جب کہ حکومت کا یہ قدم مینڈیٹ کی بنیاد پر ان فائلوں کی سالمیت کو یقینی بنانے کی کوشش کے ضمن میں "متعدد سیاسی اور یونین پارٹیوں کو ایک پس پردہ پیغام دینا ہے، جیسا کہ ان پر گزشتہ دس سالوں کے دوران اپنے بہت سے وفاداروں کو سرکاری محکموں میں تعینات کرنے اور ملازمتیں دینے کے لیے اثر و رسوخ اور طاقت کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔"

خیال رہے کہ آڈٹ کے دائرہ کار میں حکومت کے ایوان صدر، مختلف وزارتوں، سرکاری دفاتر، عوامی سہولیات اور سرکاری بینکوں میں ہزاروں ملازمتیں شامل ہیں جس کا مطلب ہزارہا ملازمین کی فائلوں کا آڈٹ کرنا اور ان کی بھرتی کے عمل کی سالمیت کو یقینی بنانا ہے۔ (...)

پیر-17 ربیع الاول 1445ہجری، 02 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16379]



مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
TT

مصر اور ترکیا "نئے صفحہ" کا آغاز کر رہے ہیں

سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)
سیسی قاہرہ میں اردگان سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری ایوان صدر)

مصر اور ترکیا نے دوطرفہ تعلقات کی راہ میں ایک "نئے دور" کا آغاز کیا اور کل (بروز بدھ)، قاہرہ نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان کے درمیان ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کی۔ جب کہ اردگان نے گذشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار مصر کا دورہ کیا ہے۔

السیسی نے اردگان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ "یہ دورہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا صفحہ کھولتا ہے، جو ہمارے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دے گا۔" انہوں نے آئندہ اپریل میں ترکی کے دورے کی دعوت قبول کرنے کا اظہار کیا۔

جب کہ دونوں صدور کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ اور علاقائی سطح پر مشترکہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت ہوئی۔

اردگان نے وضاحت کی کہ بات چیت میں غزہ کی جنگ سرفہرست رہی۔ جب کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر "قتل عام کی پالیسی اپنانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بمباری نیتن یاہو کی طرف سے ایک "جنونی فعل" ہے۔ دوسری جانب، السیسی نے زور دیا کہ انہوں نے ترک صدر کے ساتھ غزہ میں "جنگ بندی" کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔ (...)

جمعرات-05 شعبان 1445ہجری، 15 فروری 2024، شمارہ نمبر[16515]