مراکش کی پارلیمنٹ میں "انصاف اور قانون ساز" کمیٹی "متبادل سزاؤں" کو منظور کرنے کی تیاری کر رہی ہے

اکثریت نے "جیل کے دن خریدنے" کی تجویز پیش کی

مراکش کی پارلیمنٹ (الشرق الاوسط)
مراکش کی پارلیمنٹ (الشرق الاوسط)
TT

مراکش کی پارلیمنٹ میں "انصاف اور قانون ساز" کمیٹی "متبادل سزاؤں" کو منظور کرنے کی تیاری کر رہی ہے

مراکش کی پارلیمنٹ (الشرق الاوسط)
مراکش کی پارلیمنٹ (الشرق الاوسط)

امید ہے کہ مراکش کے ایوان نمائندگان میں انصاف اور قانون ساز کمیٹی بدھ کے روز سزاؤں کے متبادل قانون کے مسودے کی منظوری دے گی، جس میں الیکٹرانک بریسلٹس سے نگرانی کرنے، عوامی مفاد کے لیے کام کرنے اور جیل کی سزاؤں کے متبادل دیگر اقدامات کی تجاویز دی گئی ہیں۔

جب کہ یہ ایک ایسے وقت میں ہے کہ جب پارلیمنٹ کی اکثریت نے متبادل سزاؤں کے قانون کے مسودے میں سزا کے متبادل اختیارات میں "قید کے دنوں کی خریداری" کو بھی شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

ترمیم میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد متبادل سزاؤں میں "یومیہ جرمانے کی سزا کو شامل کرنا" ہے، جیسا کہ بعض ممالک میں جرائم پر سزاؤں کے نظام میں جرمانہ پالیسی کے رجحانات کو اپنایا جاتا ہے۔

ترمیم کے متن کے مطابق، قید کے متبادل یومیہ جرمانہ سرزنش اور سزا کے طور پر ایک جدید اختیاری قانون شمار ہوتا ہے جس نے بعض جرائم کو ختم کرنے میں اپنی تاثیر ظاہر کی ہے، جب کہ یہ عملی اعتبار سے ایک سادہ اور تیز رفتار ہونے کی وجہ سے بھی نمایاں ہے۔ (...)

 

منگل-18 ربیع الاول 1445ہجری، 03 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16380]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]