کویتی نمائندوں کا عراق کے ساتھ "خور عبداللہ" سے متعلق تنازع پر بین الاقوامی پارلیمانی یکجہتی کا مطالبہ

انہوں نے خبردار کیا کہ "تمام معاہدے بحث اور منسوخی سے مشروط ہیں"

کویت قومی اسمبلی (KUNA)
کویت قومی اسمبلی (KUNA)
TT

کویتی نمائندوں کا عراق کے ساتھ "خور عبداللہ" سے متعلق تنازع پر بین الاقوامی پارلیمانی یکجہتی کا مطالبہ

کویت قومی اسمبلی (KUNA)
کویت قومی اسمبلی (KUNA)

کویت کی قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کے نمائندوں نے "خور عبداللہ" میں سمندری نقل و حرکت کو منظم کرنے سے متعلق معاہدے پر کویت کے موقف کی حمایت کے لیے بین الاقوامی پارلیمانی یکجہتی کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ عراقی وفاقی عدالت نے اس معاہدے کی توثیق کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ 4 ستمبر کو عراق کی وفاقی سپریم کورٹ نے عراق اور کویت کے درمیان خور عبداللہ میں سمندری نقل و حرکت کو منظم کرنے سے متعلق معاہدے کی توثیق کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

کویت میں مختلف سیاسی اور سماجی بلاکوں اور تحریکوں کی نمائندگی کرنے والے 30 پارلیمانی نمائندوں نے اس بیان پر دستخط کیے، جس میں کویتی پارلیمنٹ کے ارکان نے خبردار کیا ہے کہ عراقی وفاقی عدالت کی جانب سے معاہدے پر نقض یا بحث کی صورت میں "تمام معاہدے اپنی شرائط کے فریم ورک کی بنا پر بین الاقوامی قوانین، قرارداروں اور تنظیموں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نقض اور منسوخی کے تابع ہو گئے ہیں۔"

نمائندوں نے اپنے بیان میں کہا: "ہم بطور کویتی قومی اسمبلی کے اراکین اور عوامی نمائندوں کے... تمام برادر اور دوست ممالک کی پارلیمنٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کویت کے حق میں اس کے ساتھ کھڑے ہوں اور اس معاہدے کی حمایت کریں جو 2012 میں ریاست کویت اور جمہوریہ عراق کے درمیان خور عبداللہ میں سمندری نقل وحرکت کو منظم کرنے کے لیے دستخط کیا گیا تھا۔" (...)

بدھ-19ربیع الاول 1445ہجری، 04 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16381]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]