مراکش کی پارلیمنٹ خواتین کے خلاف تشدد پر ایک مطالعاتی اجلاس کی میزبانی کر رہی ہے

جس میں اس سے نمٹنے کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا

مراکش کی پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق مطالعاتی اجلا کا منظر (الشرق الاوسط)
مراکش کی پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق مطالعاتی اجلا کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

مراکش کی پارلیمنٹ خواتین کے خلاف تشدد پر ایک مطالعاتی اجلاس کی میزبانی کر رہی ہے

مراکش کی پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق مطالعاتی اجلا کا منظر (الشرق الاوسط)
مراکش کی پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق مطالعاتی اجلا کا منظر (الشرق الاوسط)

کل منگل کے روز مراکش کے ایوانِ نمائندگان (پارلیمنٹ کا پہلا ایوان) کے زیر اہتمام ایک مطالعاتی اجلاس میں متعدد شرکاء نے "خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے سے متعلق قانون کے نفاذ کے لیے شرائط و ضوابط" اور اس مسودہ قانون کے متن کو صحیح طریقے سے نافذ کرنے اور اس سے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر کو اپنانے اور متعلقہ سرکاری شعبوں کی مداخلتوں کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یورپی کونسل کی پارلیمانی کمیٹی کے اشتراک سے منعقد ہونے والے اس اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خواتین کے خلاف تشدد کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، اسی طرح خواتین کو معاشی اور قانونی طور پر بااختیار بنانے کے لیے پروگرامز بھی تیار کیے جانے چاہیے۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے مختلف سرگرم افراد کے مطابق، حکومتی شعبوں اور پارلیمنٹ کے درمیان تعاون اور شراکت داری پر مبنی موجودہ تعلقات کو سراہا گیا، جس کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کی موثر شمولیت کے ساتھ انہیں حقیقی طور پر بااختیار بنانا اور صنفی بنیاد پر ان کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد کے اشاروں کو کم کرنا ہے۔

مراکش کے وزیر انصاف عبداللطیف وہبی نے کہا کہ، وزارت نے خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے اور لڑکیوں کی کم عمر میں شادی کو روکنے کے مسائل کو اپنے کام کی ترجیحات میں شامل کیا ہے، اور اس نے بین الاقوامی سطح پر چار تسلیم شدہ طریقوں پر مبنی ایک جامع طریقہ کار اختیار کیا ہے، جن میں: روک تھام، تحفظ، دیکھ بھال اور تشدد کے مرتکب افراد کی سرزنش شامل ہیں۔ (...)

بدھ-19ربیع الاول 1445ہجری، 04 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16381]



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]