مراکش کی پارلیمنٹ خواتین کے خلاف تشدد پر ایک مطالعاتی اجلاس کی میزبانی کر رہی ہے

جس میں اس سے نمٹنے کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا

مراکش کی پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق مطالعاتی اجلا کا منظر (الشرق الاوسط)
مراکش کی پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق مطالعاتی اجلا کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

مراکش کی پارلیمنٹ خواتین کے خلاف تشدد پر ایک مطالعاتی اجلاس کی میزبانی کر رہی ہے

مراکش کی پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق مطالعاتی اجلا کا منظر (الشرق الاوسط)
مراکش کی پارلیمنٹ میں خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق مطالعاتی اجلا کا منظر (الشرق الاوسط)

کل منگل کے روز مراکش کے ایوانِ نمائندگان (پارلیمنٹ کا پہلا ایوان) کے زیر اہتمام ایک مطالعاتی اجلاس میں متعدد شرکاء نے "خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے سے متعلق قانون کے نفاذ کے لیے شرائط و ضوابط" اور اس مسودہ قانون کے متن کو صحیح طریقے سے نافذ کرنے اور اس سے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر کو اپنانے اور متعلقہ سرکاری شعبوں کی مداخلتوں کو مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یورپی کونسل کی پارلیمانی کمیٹی کے اشتراک سے منعقد ہونے والے اس اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خواتین کے خلاف تشدد کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، اسی طرح خواتین کو معاشی اور قانونی طور پر بااختیار بنانے کے لیے پروگرامز بھی تیار کیے جانے چاہیے۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے مختلف سرگرم افراد کے مطابق، حکومتی شعبوں اور پارلیمنٹ کے درمیان تعاون اور شراکت داری پر مبنی موجودہ تعلقات کو سراہا گیا، جس کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کی موثر شمولیت کے ساتھ انہیں حقیقی طور پر بااختیار بنانا اور صنفی بنیاد پر ان کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد کے اشاروں کو کم کرنا ہے۔

مراکش کے وزیر انصاف عبداللطیف وہبی نے کہا کہ، وزارت نے خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے اور لڑکیوں کی کم عمر میں شادی کو روکنے کے مسائل کو اپنے کام کی ترجیحات میں شامل کیا ہے، اور اس نے بین الاقوامی سطح پر چار تسلیم شدہ طریقوں پر مبنی ایک جامع طریقہ کار اختیار کیا ہے، جن میں: روک تھام، تحفظ، دیکھ بھال اور تشدد کے مرتکب افراد کی سرزنش شامل ہیں۔ (...)

بدھ-19ربیع الاول 1445ہجری، 04 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16381]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]