البرہان کا "ریپڈ سپورٹ" پر "کمانڈ" کے سامنے دھرنے کو منتشر کرنے کے الزام کے بعد سوڈان میں تنازعہ

"سوڈانی خودمختاری کونسل" کے سربراہ عبدالفتاح البرہان 2 اکتوبر 2023 کو ارقین کراسنگ کا معائنہ کرتے ہوئے (سوڈان نیوز ایجنسی)
"سوڈانی خودمختاری کونسل" کے سربراہ عبدالفتاح البرہان 2 اکتوبر 2023 کو ارقین کراسنگ کا معائنہ کرتے ہوئے (سوڈان نیوز ایجنسی)
TT

البرہان کا "ریپڈ سپورٹ" پر "کمانڈ" کے سامنے دھرنے کو منتشر کرنے کے الزام کے بعد سوڈان میں تنازعہ

"سوڈانی خودمختاری کونسل" کے سربراہ عبدالفتاح البرہان 2 اکتوبر 2023 کو ارقین کراسنگ کا معائنہ کرتے ہوئے (سوڈان نیوز ایجنسی)
"سوڈانی خودمختاری کونسل" کے سربراہ عبدالفتاح البرہان 2 اکتوبر 2023 کو ارقین کراسنگ کا معائنہ کرتے ہوئے (سوڈان نیوز ایجنسی)

جون 2019 میں درجنوں نوجوان مظاہرین کو مضبوط رسیوں سے جکڑ کر ان کی ٹانگوں سے بھاری پتھر باندھے گئے اور پھر انہیں دریائے نیل میں پھینک دیا گیا تھا۔ جس پر بہتے ہوئے پانی نے تو انہیں نگل لیا لیکن ان کی لاشوں نے ان پر بندھے ہوئے وزن کے آگے سر تسلیم خم کرنے سے انکار کر دیا اور لہریں انہیں اس علاقے کے قریب لے آئیں جہاں وہ "آزادی، امن اور انصاف" کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگا رہے تھے۔ چنانچہ "سرکاری فورسز" کی طرف سے پرامن مظاہرین کے خلاف کیے گئے گھناؤنے جرم کو چھپانے کی یہ چال کامیاب نہ ہو سکی، اور انہوں نے اپنی "فوج" کے ہیڈ کوارٹر میں پناہ لی جس نے انہیں تحفظ دینے کا اعلان کیا۔

اگرچہ مشہور "دھرنے کو منتشر کرنے" کا جرم آرمی جنرل کمانڈ اور اس کے کمانڈروں اور ان کے کیمروں کے سامنے پیش آیا لیکن ایک بھی سپاہی ان کی حفاظت کے لیے آگے نہیں بڑھا۔ مگر اس کے باوجود اس وقت کی فوجی قیادتوں نے اپنے آپ کو اس جرم دے بری قرار دیا، خواہ یہ قیادتیں فوجی ہوں یا "ریپڈ سپورٹ" کی، اگرچہ دلائل و ثبوت اور بلکہ اعترافات بھی ان کے ملوث ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ (...)

بدھ-19ربیع الاول 1445ہجری، 04 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16381]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]