حکومت جمہوری اور انسانی حقوق میں اصلاحات جاری رکھنے کی قائل ہے: مراکش کے وزیر انصاف کا بیان

انہوں نے بین الاقوامی شراکا کے ساتھ ملاقات میں بین الاقوامی میکانزم کے ساتھ رباط کے تعامل کے نتائج پیش کیے

بین الاقوامی انسانی حقوق کے میکانزم کے ساتھ مراکش کے تعامل کے نتائج کو پیش کرنے کے لیے بین الاقوامی شرکا کے اجلاس کا منظر (الشرق الاوسط)
بین الاقوامی انسانی حقوق کے میکانزم کے ساتھ مراکش کے تعامل کے نتائج کو پیش کرنے کے لیے بین الاقوامی شرکا کے اجلاس کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

حکومت جمہوری اور انسانی حقوق میں اصلاحات جاری رکھنے کی قائل ہے: مراکش کے وزیر انصاف کا بیان

بین الاقوامی انسانی حقوق کے میکانزم کے ساتھ مراکش کے تعامل کے نتائج کو پیش کرنے کے لیے بین الاقوامی شرکا کے اجلاس کا منظر (الشرق الاوسط)
بین الاقوامی انسانی حقوق کے میکانزم کے ساتھ مراکش کے تعامل کے نتائج کو پیش کرنے کے لیے بین الاقوامی شرکا کے اجلاس کا منظر (الشرق الاوسط)

مراکش کے وزیر انصاف عبداللطیف وہبی نے کہا کہ حکومت نے انسانی حقوق کو 2021 سے 2026 تک کے اپنے پروگراموں میں بنیادی ستون بنایا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت نے "جمہوریت، قانون کی بالادستی، انسانی حقوق اور تمام شعبوں میں مشترک آزادی کے اہم افقی مسائل" کے حل کی اپنی خواہش اور عزم کی تصدیق کی۔"

وہبی نے کل بدھ کی صبح رباط میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے میکانزم کے ساتھ مملکت مراکش کے تعامل کے نتائج کو پیش کرنے کے لیے بین الاقوامی شرکا کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے دوران کہا کہ یہ سٹریٹجک سطح پر "جمہوریت، انسانی حقوق اور ترقی کے میدان میں اصلاحاتی منصوبوں کی مضبوطی کو جاری رکھنے کے لیے" حکومتی پالیسی پر یقین کی ترجمانی کرتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ مراکش کی حکومت بین الاقوامی انسانی حقوق کے میکانزم کے ساتھ مراکش کے تعامل پر بھرپور توجہ دے کر اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی خواہشمند ہے۔ اور خاص طور پر مسلسل جامع جائزوں اور معاہدوں کے اداروں کے ساتھ بریفنگ کے سبب "گزشتہ دو سالوں کے دوران تین قومی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا اور فعال ڈائیلاگ کی رفتار میں اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔"

یہ ملاقات مراکش میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی نظام کے کوآرڈینیٹر، مراکش میں یورپی یونین کی خاتون سفیر، انسانی حقوق کی نیشنل کونسل کے سیکرٹری جنرل اور مملکت مراکش میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ترقیاتی اداروں کے کوآرڈینیٹروں کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔ (...)

جمعرات-20 ربیع الاول 1445ہجری، 05 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16382]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]