بیروت میں ابوظہبی کا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے پر امارات-لبنان کا اتفاق

بن زاید کی میقاتی کے ساتھ ملاقات (وام)
بن زاید کی میقاتی کے ساتھ ملاقات (وام)
TT

بیروت میں ابوظہبی کا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے پر امارات-لبنان کا اتفاق

بن زاید کی میقاتی کے ساتھ ملاقات (وام)
بن زاید کی میقاتی کے ساتھ ملاقات (وام)

متحدہ عرب امارات اور لبنان نے بیروت میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کو دوبارہ کھولنے اور لبنانیوں کے لیے متحدہ عرب امارات میں داخلے کے ویزوں کے اجرا میں سہولت فراہم کرنے کے طریقہ کار کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی کی تشکیل دینے کے لیے ضروری اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

امارات کے صدر شیخ محمد بن زید آل نہیان نے لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی کا کل ابوظہبی پہنچنے پر خیرمقدم کیا، اور لبنان کے لیے "استحکام، سلامتی، خوشحالی اور ترقی کے حصول کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جو اس کی عوام کی امنگوں کے مطابق ہو۔"

امارات کی نیوز ایجنسی (وام) نے کہا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دو طرفہ برادرانہ تعلقات اور انہیں مختلف شعبوں میں مضبوط بنانے اور فروغ دینے کی راہوں کے علاوہ خاص طور پر دونوں ممالک میں ترقی اور معاشی باہمی مفادات کو پورا کرنے والے دیگر پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔ میقاتی نے متحدہ عرب امارات کے صدر کو لبنانی صورت حال میں پیش رفت اور مختلف سطحوں پر درپیش چیلنجز کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا۔

ملاقات کے دوران بن زاید نے متحدہ عرب امارات اور لبنان کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات لبنانی عوام کے ساتھ تھا اور اب بھی ہے۔

جمعہ-21 ربیع الاول 1445ہجری، 06 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16383]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]