مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تین فلسطینی شہید

طولکرم میں خون کے نشانات کے گرد فلسطینی کھڑے ہیں (ڈی پی اے)
طولکرم میں خون کے نشانات کے گرد فلسطینی کھڑے ہیں (ڈی پی اے)
TT

مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تین فلسطینی شہید

طولکرم میں خون کے نشانات کے گرد فلسطینی کھڑے ہیں (ڈی پی اے)
طولکرم میں خون کے نشانات کے گرد فلسطینی کھڑے ہیں (ڈی پی اے)

ایک جیسے ذرائع کے مطابق، کل جمعرات کے روز شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تین فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ جب کہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایک اور تصادم میں پیکٹ بم پھٹنے سے پانچ سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں، اور طولکرم میں ایک فلسطینی دھڑے کی طرف سے اس کی تصدیق کی گئی ہے۔

فلسطینی وزارت صحت نے جنرل اتھارٹی برائے شہری امور سے نقل کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے دو شہری، (23 سالہ) عبدالرحمٰن فارس محمد عطا اور (27 سالہ) حذیفہ عدنان محمد فارس شہیدہوگئے ہیں۔

تحریک "حماس" کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے "دو شہید قسام" کی طرف سے کی گئی فائرنگ کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب "اسرائیلی کار پر فائرنگ کے بعد" اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ اس نے طولکرم شہر کے جنوب مشرق میں واقع گاؤں شوفہ میں فلسطینیوں کی "نقل و حرکت کو بند" کر دیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "فوج نے مشکوک کار کی نشاندہی کر لی ہے، جب کہ فوجیوں کے ساتھ جھڑپ اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد دہشت گردوں کی نقل و حرکت مفلوج کر دی گئی ہے... کار کے اندر سے ایک M16 رائفل اور گولہ بارود کا ذخیرہ ملا ہے۔"

فرانسیسی پریس ایجنسی کے فوٹوگرافر کے مطابق فائرنگ کے تبادلے کے چند گھنٹے بعد تصادم والے روڈ پر فلسطینی جمع ہو کر زمین پر خون کے نشانات کو پتوں کے ساتھ دل کی شکل میں گھیر کر کھڑے تھے۔

ایک الگ واقعہ میں، اسرائیلی فوج نے اطلاع دی کہ طولکرم کے نور شمس کیمپ میں پانچ سرحدی محافظ زخمی ہوگئے ہیں، جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے۔ (...)

جمعہ-21 ربیع الاول 1445ہجری، 06 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16383]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]