لبنانیوں اور بے گھر شامیوں کے درمیان تشدد کے بڑھتے کا خدشہ

طرابلس کی بندرگاہ پر پناہ گزینوں کی ایک کشتی کو بچا لیا گیا

لبنان کے شمال میں وادی خالد کے علاقے میں شام کے ساتھ لبنان کی سرحد پر دو لبنانی فوجی بے گھر شامیوں کی دراندازی کی نگرانی کر رہے ہیں (اے ایف پی)
لبنان کے شمال میں وادی خالد کے علاقے میں شام کے ساتھ لبنان کی سرحد پر دو لبنانی فوجی بے گھر شامیوں کی دراندازی کی نگرانی کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

لبنانیوں اور بے گھر شامیوں کے درمیان تشدد کے بڑھتے کا خدشہ

لبنان کے شمال میں وادی خالد کے علاقے میں شام کے ساتھ لبنان کی سرحد پر دو لبنانی فوجی بے گھر شامیوں کی دراندازی کی نگرانی کر رہے ہیں (اے ایف پی)
لبنان کے شمال میں وادی خالد کے علاقے میں شام کے ساتھ لبنان کی سرحد پر دو لبنانی فوجی بے گھر شامیوں کی دراندازی کی نگرانی کر رہے ہیں (اے ایف پی)

لبنان میں شامی افراد کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے خلاف سیاسی اور میڈیا کی سطح پر احتجاج میں اضافے کی روشنی میں بے گھر شامیوں کے ساتھ بار بار پرتشدد واقعات کے بڑھ جانے کا خدشہ ہے۔

شام میں اقتصادی بحران سے بچنے کے لیے لبنان آنے والے بے گھر شامیوں کی نئی لہروں کی آمد کے سبب حالیہ دنوں میں شامی پناہ گزینوں کے خلاف لبنانیوں کی مہم اور خوف میں اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ سیاسی شخصیات کو اکسایا کہ وہ انہیں"وجود کے خطرے" سے خبردار کریں اور حکومت کو انتظامی اور حفاظتی اقدامات کرنے پر مجبور کریں۔ جب کہ یہ مہم مشرقی لبنان کے ایک علاقے میں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے، جہاں حکام نے شامی باشندوں کے غیر قانونی طور پر چلنے والے سو سے زائد اداروں کو بند کر دیا ہے۔ (...)

ہفتہ-22 ربیع الاول 1445ہجری، 07 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16384]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]