اسرائیلی فوج شام سے فائر کیے جانے والے گولوں کا جواب دے رہی ہے۔

مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کا ایک منظر (آرکائیو)
مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کا ایک منظر (آرکائیو)
TT

اسرائیلی فوج شام سے فائر کیے جانے والے گولوں کا جواب دے رہی ہے۔

مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کا ایک منظر (آرکائیو)
مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کا ایک منظر (آرکائیو)

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ کل منگل کے روز اس کی افواج نے شام کی جانب توپ خانے کے گولے اور مارٹر گولے داغے ہیں، جو شام سے داغے گئے ان متعدد گولوں کے بعد ہیں جو گولان پر رمات مگشیمیم بستی کے قریب کھلے علاقوں میں گرے۔

جنوبی شام کے ایک ذریعہ نے بتایا کہ ایک فلسطینی دھڑے نے اسرائیل کی طرف تین میزائل داغے۔ جب کہ اس پیش رفت سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ یہ تشدد ایک وسیع جنگ کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ اسرائیل ایک ہی وقت میں سرحد پار لبنانی "حزب اللہ" کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ اور غزہ میں فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے مسلح عناصر کے ساتھ لڑ رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے "شام میں داغے گئے گولوںکی جانب" فائرنگ کی۔ جب کہ اس نے تفصیلات فراہم نہیں کیں، اور نہ ہی نقصان یا زخمی ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع ملی ہے۔

بدھ-26 ربیع الاول 1445ہجری، 11 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16388]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]