غزہ کے ہسپتال نازک مرحلے میں... اور زخمی زمین پر پڑے ہیں

غزہ کے الشفا ہسپتال میں زخمی فلسطینی زمین پر پڑے ہیں (ای پی اے)
غزہ کے الشفا ہسپتال میں زخمی فلسطینی زمین پر پڑے ہیں (ای پی اے)
TT

غزہ کے ہسپتال نازک مرحلے میں... اور زخمی زمین پر پڑے ہیں

غزہ کے الشفا ہسپتال میں زخمی فلسطینی زمین پر پڑے ہیں (ای پی اے)
غزہ کے الشفا ہسپتال میں زخمی فلسطینی زمین پر پڑے ہیں (ای پی اے)

غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے آج جمعرات کو خبردار کیا ہے کہ صحت کی خدمات ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں اور کہا کہ ادویات، طبی استعمال کی اشیاء اور ایندھن ختم ہونے کو ہے۔

فلسطینی وزارت نے اپنے "فیس بک" اکاؤنٹ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طبی سامان کی فراہمی اور زخمیوں اور بیماروں کو باہر نکالنے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے، "اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے"۔ وزارت نے اپنے ترجمان اشرف القدرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ہسپتال بستروں کی اپنی پوری صلاحیتوں سے کام کر رہے ہیں، لیکن اسرائیلی جارحیت کی شدت کے نتیجے میں زخمی اور بیمار اب زمین پر پڑے ہیں۔"

جمعرات-27 ربیع الاول 1445ہجری، 12 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16389]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]