غزہ محاصرے اور موت کی بو سے دم توڑ رہا ہے

سعودی عرب کا شہریوں کے تحفظ پر زور... امریکہ کی اسرائیل کے لیے زبردست حمایت... اور دمشق اور حلب کے ہوائی اڈوں پر حملے

گزشتہ روز غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال کے باہر اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں کے سامنے فلسطینی جمع ہیں (ڈی پی اے)
گزشتہ روز غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال کے باہر اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں کے سامنے فلسطینی جمع ہیں (ڈی پی اے)
TT

غزہ محاصرے اور موت کی بو سے دم توڑ رہا ہے

گزشتہ روز غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال کے باہر اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں کے سامنے فلسطینی جمع ہیں (ڈی پی اے)
گزشتہ روز غزہ شہر کے الشفاء ہسپتال کے باہر اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں کے سامنے فلسطینی جمع ہیں (ڈی پی اے)

کل جمعرات کے روز غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے درمیان جاری عسکری کشیدگی سے خطے اور دنیا کے ممالک پریشان رہے، جب کہ غزہ محاصرے اور بمباری و حملوں کے نتیجے میں موت کی بو سے دم توڑ رہا ہے۔

غزہ کی پٹی کے متاثرین میں سے بہت سے لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کے اہل خانہ کو کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے تاکہ شہری دفاع اور ہنگامی امدادی ٹیمیں انہیں بچانے میں کامیاب ہوں۔ ایسا ہی 36 سالہ فاطمہ شاہین کے ساتھ ہوا، جس نے غزہ کی پٹی میں تل الزعتر محلے پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری کے بعد تباہ ہونے والے اپنے گھر کے ملبے سے اپنے خاندان کے افراد کو زندہ نکالے جانے کے لیے طویل انتظار کیا۔ غزہ کے متاثرہ علاقے سے "الشرق الاوسط" کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق، شاہین نے "امید کا دامن" نہ چھوڑا اور خدا سے دعا کرتی رہی، لیکن جب امدادی ٹیم کے افراد نے ملبے کے نیچے سے 8 لاشیں نکالیں تو وہ مکمل طور پر نا امید ہو کر گر گئی۔ تو اسے فوری طور پر غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع قصبے بیت لاہیا کے انڈونیشی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ جہاں وہ تھوڑی دیر بعد ہوش میں آئی تو چلانے لگی "میری ماں، میرے بھائی، میری بہنیں... یا اللہ"، لیکن جب اسے  معلوم ہو کہ اس کا چھوٹا بھائی ابھی بھی گھر کے ملبے کے نیچے زندہ ہے، تو وہ واپس آگئی اور مزید 12 گھنٹے تک انتظار کیا۔ حتی کہ وہ آخری سانسیں لینے سے پہلے شدید زخمی حالت میں نکال لیا گیا۔

دریں اثناء، کشیدگی کو روکنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رہیں۔ اسی ضمن میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے فلسطینی کاز کی حمایت اور جامع و منصفانہ امن کے حصول اور فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق تک رسائی کی ضمانت دینے والی کوششوں کی حمایت کے بارے میں اپنے ملک کے مضبوط موقف کا اعادہ کیا اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا۔ شہزادہ محمد بن سلمان کو فرانس، ترکی اور ایران کے صدور کی فون کالز موصول ہوئیں، جس میں غزہ اور اس کے اطراف میں حالیہ کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جب کہ فوجی کاروائیوں کو روکنے کی راہوں پر بات چیت کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا، جن میں بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ علاوہ ازیں صورتحال کو پرسکون کرنے کے لیے رابطوں کو تیز کرنے اور موجودہ کشیدگی کو روکنے اور قانون کا احترام کرنے کے لیے سعودی کوششوں پر روشنی ڈالی گئی۔ (...)

جمعہ-28 ربیع الاول 1445ہجری، 13 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16390]

 



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]