الظفرہ بیس پر موجود امریکی طیارے کا اسرائیل کی مدد سے کوئی تعلق نہیں ہے: متحدہ عرب امارات

الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو
الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو
TT

الظفرہ بیس پر موجود امریکی طیارے کا اسرائیل کی مدد سے کوئی تعلق نہیں ہے: متحدہ عرب امارات

الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو
الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو

متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع نے اس بات کی تردید کی ہے کہ امریکی فوجی طیارے اسرائیل کی مدد کی خاطر الظفرہ بیس پر پہنچے ہیں۔ اماراتی وزارت نے ایک مختصر بیان میں یقین دہانی کی کہ ان طیاروں کی موجودگی "پہلے سے طے شدہ ٹائم ٹیبل کے مطابق ہو رہی ہے۔"

وزارت نے بیان کو X پلیٹ فارم (سابقہ ​​ٹویٹر) پر شائع کرتے ہوئے کہا کہ، "وہ کچھ بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے گردش کرنے والے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں، جس کے مطابق امریکی فوجی طیاروں کے اسکواڈرن اسرائیل کو مدد فراہم کرنے کے لئے متحدہ عرب امارات کے الظفرہ ایئر بیس پر آئے ہیں۔"

امارات کی وزارت نے مزید کہا کہ، "یہ الزامات بے بنیاد ہیں... الظفرہ بیس پر امریکی طیاروں کی موجودگی کئی مہینے پہلے سے طے شدہ ٹائم ٹیبل کے مطابق متحدہ عرب امارات اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے درمیان فوجی تعاون کے فریم ورک کے اندر ہے اور اس کا خطے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"

جمعہ-28 ربیع الاول 1445ہجری، 13 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16390]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]