الظفرہ بیس پر موجود امریکی طیارے کا اسرائیل کی مدد سے کوئی تعلق نہیں ہے: متحدہ عرب امارات

الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو
الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو
TT

الظفرہ بیس پر موجود امریکی طیارے کا اسرائیل کی مدد سے کوئی تعلق نہیں ہے: متحدہ عرب امارات

الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو
الظفرہ بیس سے اڑان بھرتے ایک امریکی لڑاکا طیارے کی  فائل فوٹو

متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع نے اس بات کی تردید کی ہے کہ امریکی فوجی طیارے اسرائیل کی مدد کی خاطر الظفرہ بیس پر پہنچے ہیں۔ اماراتی وزارت نے ایک مختصر بیان میں یقین دہانی کی کہ ان طیاروں کی موجودگی "پہلے سے طے شدہ ٹائم ٹیبل کے مطابق ہو رہی ہے۔"

وزارت نے بیان کو X پلیٹ فارم (سابقہ ​​ٹویٹر) پر شائع کرتے ہوئے کہا کہ، "وہ کچھ بین الاقوامی میڈیا کے ذریعے گردش کرنے والے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں، جس کے مطابق امریکی فوجی طیاروں کے اسکواڈرن اسرائیل کو مدد فراہم کرنے کے لئے متحدہ عرب امارات کے الظفرہ ایئر بیس پر آئے ہیں۔"

امارات کی وزارت نے مزید کہا کہ، "یہ الزامات بے بنیاد ہیں... الظفرہ بیس پر امریکی طیاروں کی موجودگی کئی مہینے پہلے سے طے شدہ ٹائم ٹیبل کے مطابق متحدہ عرب امارات اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے درمیان فوجی تعاون کے فریم ورک کے اندر ہے اور اس کا خطے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"

جمعہ-28 ربیع الاول 1445ہجری، 13 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16390]



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]