ادیس ابابا میں سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" کے نمائندوں کے درمیان ملاقات

دونوں نے جنگ کے نتائج اور اسے روکنے کے لیے رابطوں کی راہوں کو کھولنے پر تبادلہ خیال کیا

سوڈانی جنرل انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل احمد ابراہیم مفضل کی فائل فوٹو
سوڈانی جنرل انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل احمد ابراہیم مفضل کی فائل فوٹو
TT

ادیس ابابا میں سوڈانی فوج اور "ریپڈ سپورٹ" کے نمائندوں کے درمیان ملاقات

سوڈانی جنرل انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل احمد ابراہیم مفضل کی فائل فوٹو
سوڈانی جنرل انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل احمد ابراہیم مفضل کی فائل فوٹو

گزشتہ دنوں ملتے جلتے ذرائع نے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں سوڈانی جنرل انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل احمد ابراہیم مفضل اور "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے قانونی مشیر محمد المختار کے درمیان ملاقات کے بارے میں انکشاف کیا، جس میں انہوں نے ملک میں جاری جنگ کے حالات اور اسے روکنے کی راہوں پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع نے، جنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی شناخت کو پوشیدہ رکھا گیا ہے، نے بتایا کہ دونوں افراد کے درمیان ملک کی صورتحال اور جاری جنگ کے اثرات اور موجودہ تنازعات کے سنگین نتائج، جو تمام ممالک کی سلامتی و سیکورٹی کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے، کے بارے میں سنجیدہ بات چیت ہوئی۔ ذرائع نے عندیہ دیا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے حوالے سے فوج کی کمانڈنگ کابینہ میں تقسیم پائی جاتی ہے، جس سے فوج کی جنگ میں شمولیت کی "تصدیق" ہوتی ہے جو اسلامی تحریک کے ذریعے عسکری رہنماؤں کو متاثر کر رہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل مفضل نے مشیر المختار کو آگاہ کیا کہ سوڈانی فوج کے رہنما "ریپڈ سپورٹ" فورسز کے ساتھ رابطے کی راہیں کھولنے کے شدید خواہش مند ہیں، جس کا مقصد ملک میں اپریل کے وسط سے جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔

صحافتی ذرائع نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ سوڈانی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل مفضل نے گزشتہ ہفتے خفیہ طور پر ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا کا دورہ کیا اور پھر وہاں سے مصر کے دارالحکومت قاہرہ گئے۔ جب کہ ان کا یہ دورہ ایسے وقت میں تھا کہ جب ادیس ابابا میں {ریپڈ سپورٹ} کے مشیر محمد المختار وہاں موجود تھے۔

جمعہ-28 ربیع الاول 1445ہجری، 13 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16390]



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]