غزہ پر اسرائیلی بمباری سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 1900 ہو گئی جن میں 614 بچے بھی شامل ہیں

غزہ میں ایمبولینس سروس اسرائیلی بمباری کے زخمی کو ہسپتال پہنچا رہی ہے (فلسطینی وزارت داخلہ)
غزہ میں ایمبولینس سروس اسرائیلی بمباری کے زخمی کو ہسپتال پہنچا رہی ہے (فلسطینی وزارت داخلہ)
TT

غزہ پر اسرائیلی بمباری سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 1900 ہو گئی جن میں 614 بچے بھی شامل ہیں

غزہ میں ایمبولینس سروس اسرائیلی بمباری کے زخمی کو ہسپتال پہنچا رہی ہے (فلسطینی وزارت داخلہ)
غزہ میں ایمبولینس سروس اسرائیلی بمباری کے زخمی کو ہسپتال پہنچا رہی ہے (فلسطینی وزارت داخلہ)

تحریک "حماس" کے ماتحت فلسطینی وزارت صحت نے کل جمعہ کی شام اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 1900 ہو گئی ہے۔

فرانسیسی پریس ایجنسی  کے مطابق وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ مسلسل بمباری کے نتیجے میں "شہیدوں کی تعداد بڑھ کر 1,900 تک پہنچ گئی ہے جن میں 614 بچے اور 370 خواتین بھی شامل ہیں"۔

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے مزید کہا کہ عبرانی ریاست پر "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے غیر معمولی حملے کے خلاف اسرائیلی ردعمل کے چھ دنوں کے دوران 7,696 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 ربیع الاول 1445ہجری، 14 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16391]



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]