جنوبی لبنان اسرائیل کے ساتھ غیر اعلانیہ جنگ میں جی رہا ہے

"القسام بریگیڈز" "حزب اللہ" کی آڑ میں آگے بڑھ رہی ہیں

اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں سرحدی قصبے علما الشعب میں ایک اسکول کو نقصان پہنچا (اے ایف پی)
اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں سرحدی قصبے علما الشعب میں ایک اسکول کو نقصان پہنچا (اے ایف پی)
TT

جنوبی لبنان اسرائیل کے ساتھ غیر اعلانیہ جنگ میں جی رہا ہے

اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں سرحدی قصبے علما الشعب میں ایک اسکول کو نقصان پہنچا (اے ایف پی)
اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں سرحدی قصبے علما الشعب میں ایک اسکول کو نقصان پہنچا (اے ایف پی)

جنوبی لبنان اسرائیل کے ساتھ غیر اعلانیہ جنگ کی فضا میں جی رہا ہے، جس کی جھلک  آپریشن "الاقصیٰ فلڈ" کے بعد سے "حزب اللہ" کے ساتھ ہونے والے یومیہ تصادم سے ہوتی ہے۔ جبکہ متعدد مبصرین کا خیال ہے کہ باہمی بمباری ایک ایسی جنگ کا پیش خیمہ ہے جو جولائی 2006 کی جنگ سے زیادہ پرتشدد ہو سکتی ہے، جس نے اس وقت لوگوں اور پتھروں کو بھی نہیں بخشا تھا۔

کل لبنان کے جنوب میں پورا دن وقفے وقفے سے تصادم دیکھنے میں آئے، جس کا آغاز "حزب اللہ" کی جانب سے سرحد پر اسرائیلی ٹھکانوں پر حملوں سے ہوا، جس کے بعد سرحدی علاقوں پر پرتشدد تصادم ہوئے۔ لیکن یہ جنوب کے اندر یا اسرائیلی بستیوں میں منتقل نہیں ہوئے۔

اس ضمن میں "حزب اللہ" کے عہدیداروں کی طرف سے جو بیانات دیئے گئے ہیں ان میں آخری بیان "حزب اللہ" کے رکن پارلیمنٹ حسن فضل اللہ نے اتوار کے روز دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "لبنان جنگ کے مرکز میں ہے اور ہم غیر جانبدار نہیں ہیں۔" انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ، "دشمن کو اپنے حساب کتاب میں غلطی نہیں کرنی چاہیے، چاہے وہ غزہ کی پٹی سے متعلق ہو یا لبنان سے متعلق۔" انہوں نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں زور دیا کہ "کسی بھی اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے کی مساوات، ہمارے لیے ایک طے شدہ مساوات ہے۔" انہوں نے کہا: "ابھی جنگ کا مرکز غزہ ہے، اور لبنان میں تصادم مزاحمت کے قومی دفاعی منصوبے کا حصہ ہے۔ لیکن سرحد پر اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ پہلے دن سے مزاحمت کے لیے دفاعی اقدامات کے فریم ورک میں ہے۔" انہوں نے تمام امکانات کے لیے "حزب اللہ" کی تیاری کا اعادہ کرتے ہوئے کہا: "ہم تمام امکانات اور تمام آپشنز کے لیے تیار ہیں۔"

اس کے متوازی، تحریک "حماس" کی عسکری ونگ "القسام بریگیڈز" جنوبی محاذ کو کنٹرول کرنے والی "حزب اللہ" کی آڑ میں آگے بڑھ رہی ہے۔ جیسا کہ اس نے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم تین بار اسرائیل پر حملہ کیا ہے۔ اس کا آخری حملہ گذشتہ کل تھا کہ جب اس نے اسرائیل کی جانب میزائل داغے، جن میں سے ایک میزائل جنوبی لبنان میں بین الاقوامی افواج کے مقام پر گرا۔(...)

پیر-01 ربیع الثاني 1445ہجری، 16 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16393]



غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
TT

غزہ... بمباری، بھوک اور نقل مکانی

غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)
غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلح کو ہفتے کے روز مزید اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا (ای پی اے)

فلسطینی عوام "الاقصی فلڈ" کے آغاز سے ہی دردناک حالات سے گزر رہی ہے اور غزہ کے باشندوں کو ہلاکتوں کی تعداد اور اندیشوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہر روز جن تین چیزوں کا سامنا ہے وہ بمباری، بھوک اور نقل مکانی ہے۔ دریں اثناء قیدیوں کے تبادلے کے عوض جنگ بندی کی تلاش جاری ہے تاکہ چاہے عارضی ہی سہی لیکن سب کی پریشانیاں حل ہوں، جب کہ رفح کراسنگ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے امدادی سامان کے قافلے داخل ہو سکتے ہیں لیکن مہاجرین اس کے ذریعے فرار نہیں ہو سکتے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے پرتشدد اسرائیلی بمباری کی گونج میں ایک بار پھر اس تشدد کے چکر سے نکلنے کا واحد راستہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو قرار دیا، جب کہ اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔ انہوں نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کہا: "مجھے یقین ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی موقع ہے کہ وہ اس چکر کو ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے ختم کر دے" (...)

اتوار-08 شعبان 1445ہجری، 18 فروری 2024، شمارہ نمبر[16518]